Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

22 ممالک کے ساتھ معاہدے، پاکستانی اب کن ممالک کی شہریت رکھ سکتے ہیں؟

اس سے قبل کئی ممالک کی شہریت کے لیے پاکستانی شہریت ترک کرنا پڑتی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارتِ داخلہ کے ذیلی ادارے محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس نے پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ (ترمیمی) بل 2024 کے تحت مجموعی طور پر 22 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے قواعد وضع کیے ہیں۔ 
ان قواعد کے تحت پاکستانی شہری اب ان 22 ممالک کی شہریت حاصل کرنے کے باوجود اپنی پاکستانی شہریت برقرار رکھ سکتے ہیں۔
اس سے قبل ماسوائے چند مخصوص ممالک کے دوسرے کسی ملک کی شہریت اختیار کرنے والے پاکستانیوں کو اپنی پاکستانی شہریت ترک کرنا پڑتی تھی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے بھی پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری دے دی ہے۔
بدھ کو منعقدہ اجلاس میں وزارت قانون نے بتایا کہ بعض ممالک میں پاکستانیوں کو شہریت دینے کے لیے ان سے پاکستانی شہریت ترک کرنے کا ثبوت طلب کیا جاتا تھا جو ایک پیچیدہ معاملہ تھا۔
وزارت قانون نے واضح کیا کہ ’یہ ترمیم غیرملکی شہریت کے حامل انہی پاکستانیوں کی شہریت فوری طور پر بحال کرنے کے مقصد کے تحت کی گئی ہے۔ پارلیمان سے بل کی حتمی منظوری کے بعد دوہری شہریت کے نئے قواعد نافذ ہو جائیں گے۔‘
دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس اینڈ امیگریشن آفس مصطفیٰ جمال قاضی کا کہنا ہے کہ ’ماضی میں پاکستان کے تمام 22 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے موجود نہیں تھے، تاہم اب یہ معاہدے مکمل کر لیے گئے ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت پاکستانی شہری اب ان ممالک کی شہریت بھی لے سکتے ہیں اور وہ اپنی پاکستانی شہریت برقرار رکھنے سے محروم بھی نہیں ہوں گے۔‘
انہوں نے تصدیق کی کہ ’دونوں طرف سے معاہدے طے پا چکے ہیں اور اب شہریت ترک کرنے کی کوئی شرط نہیں رہے گی۔‘
پاکستانی شہری کون سے ممالک کی شہریت رکھ سکتے ہیں؟
محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے مطابق اب پاکستانی شہری برطانیہ، فرانس، اٹلی، بیلجیئم، آئس لینڈ اور آسٹریلیا کی شہریت کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ، کینیڈا، فن لینڈ، مصر، اردن، شام اور سوئٹزرلینڈ کی شہریت بھی برقرار رکھ سکیں گے۔

نیدرلینڈز، سویڈن، آئرلینڈ، بحرین، ڈنمارک، جرمنی، ناروے اور لکسمبرگ کے ساتھ بھی یہ معاہدہ کیا گیا ہے (فائل فوٹو: ریڈِٹ)

مزید برآں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ کے تحت نیدرلینڈز، امریکہ، سویڈن، آئرلینڈ، بحرین، ڈنمارک، جرمنی، ناروے اور لکسمبرگ کی شہریت بھی حاصل کرنے کی اجازت ہے اور ان تمام ممالک کی شہریت اختیار کرنے والے پاکستانیوں کو اپنی پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنا پڑے گی۔
کون سے ممالک کے ساتھ نئے معاہدے کیے گئے؟
محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے دوہری شہریت رکھنے کے حوالے سے فرانس، اٹلی، بیلجیئم، آئس لینڈ، نیوزی لینڈ، فن لینڈ، مصر، اردن، شام اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔
اس کے علاوہ نیدرلینڈز، سویڈن، آئرلینڈ، بحرین، ڈنمارک، جرمنی، ناروے اور لکسمبرگ کے ساتھ بھی یہ معاہدہ کیا گیا ہے۔
ماضی میں پاکستانی شہری ان ممالک کی شہریت رکھنے کی صورت میں پاکستانی شہریت سے محروم ہو جاتے تھے۔تاہم نئے معاہدوں کے بعد پاکستانی شہریوں پر کسی ایسی پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔
ان 22 ممالک میں سے برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے ساتھ پاکستان کا دوہری شہریت کے حوالے سے پہلے سے معاہدہ موجود تھا۔
ان ممالک کے علاوہ حکومتِ پاکستان نے ترکیہ کے ساتھ بھی دوہری شہریت کا معاہدہ کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق ترکیہ نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو ایک ساتھ دونوں شہریتیں رکھنے کی سہولت دی جائے۔ اس تجویز کا مسودہ تیار ہو رہا ہے اور وزارتِ داخلہ و وزارتِ خارجہ اس پر غور کر رہی ہیں۔
یہ معاہدہ اگر حتمی شکل اختیار کر لیتا ہے تو ترکی بھی اس فہرست میں شامل ہو جائے گا۔

پارلیمانی اور ورکنگ گروپس نے سفارش کی ہے کہ غیرملکی شہریت کے حامل افراد کو حساس یا اعلیٰ سرکاری عہدوں سے الگ رکھا جائے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امیگریشن قوانین کے ماہر میجر (ر) بیرسٹر ساجد مجید کے مطابق دنیا کے بیش تر ترقی یافتہ ممالک اپنے شہریوں کو ایک سے زائد شہریت رکھنے کی اجازت دیتے ہیں تاکہ وہ تعلیم، صحت یا روزگار کے سلسلے میں بیرونِ ملک منتقل ہو کر بھی اپنی بنیادی سہولتیں برقرار رکھ سکیں۔ 
اُن کا کہنا تھا کہ ’قریباً 100 سے زائد ممالک جن میں یورپی یونین کے رکن ممالک، شمالی امریکہ اور کچھ ایشیائی و افریقی ریاستیں شامل ہیں، انہوں نے دوہری شہریت کی اجازت دے رکھی ہے، جس کے باعث شہری اپنے پاس ایک سے زائد پاسپورٹ رکھتے ہوئے بین الاقوامی سفر کرنے کے علاوہ مقامی قوانین کے اطلاق میں یک طرفہ رکاوٹوں سے محفوظ رہتے ہیں۔‘
ساجد مجید نے مزید بتایا کہ ’پاکستان میں سرکاری ملازمت کے لیے قانوناً صرف پاکستانی شہریت تسلیم کی جاتی ہے مگر بعض افسروں اور عدلیہ کے عہدے داروں نے غیرملکی شہریت پوشیدہ رکھی ہوتی ہے، جس کے باعث آن لائن تصدیقی عمل کے باوجود سرکاری امور میں شفافیت متاثر ہوتی ہے اور محدود معلومات کی وجہ سے تضادات کا سراغ نہیں لگ پاتا۔‘
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس صورتحال کو قومی مفاد اور عوامی اعتماد کے لیے خطرہ تصور کرتی ہے لہٰذا دوہری شہریت رکھنے والے سرکاری افسروں کے لیے سخت پابندیاں تجویز کی جا رہی ہیں۔
پارلیمانی اور ورکنگ گروپس نے سفارش کی ہے کہ غیرملکی شہریت کے حامل افراد کو حساس یا اعلیٰ سرکاری عہدوں سے الگ رکھا جائے تاکہ سرکاری امور میں شفافیت اور اعتماد برقرار رہے۔

 

شیئر: