Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی: وزیراعظم

دریائے سندھ پر نہروں کے منصوبے کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں گزشتہ چند ہفتوں سے شدید کشیدگی جاری تھی (فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ نہیں ہوتا، کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’آج ن لیگ اور پی پی پی کی میٹنگ میں نہروں کے معاملے پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وفاق سے اوپر ہمیں کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر صوبوں کو کسی چیز پر تحفظات ہیں، ان کی بات سنی جانی چاہیے۔‘
’ہم نے یہ طے کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کی میٹنگ دو مئی کو بلائی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ماضی میں جب کالا باغ ڈیم پر صوبوں کے تحفظات سامنے آئے تو ہم اس منصوبے سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ ملکی مفادات سے متصادم معاملات سے دور رہنا چاہیے۔‘
اس موقعے پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’میں وزیراعظم کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہماری بات سنی اور کافی حد تک ہمارے تحفطات کو ایڈریس کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس وقت کوئی فیصلہ نہیں کر رہے۔ ہم نے وزیراعظم نے آج ہماری سفارشات سنیں اور اس پر فیصلے کیے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ان فیصلوں کی تائید کریں گے۔‘
دریائے سندھ پر نہروں کے منصوبے کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں گزشتہ چند ہفتوں سے شدید کشیدگی جاری تھی۔ 
حکومت کی جانب سے بارہا تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کے باوجود پیپلز پارٹی منصوبے کو مکمل طور پر ختم کرنے کے اپنے مطالبے پر مصر رہی۔
نہری نظام پر تحفظات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان تعلقات میں اس وقت مزید کشیدگی پیدا ہوئی، جب پیپلز پارٹی نے پارلیمان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور قانون سازی میں کسی بھی قسم کی حمایت نہ کرنے کا غیرعلانیہ فیصلہ کیا۔
اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادی اور دیگر قائدین نے نہروں کے منصوبے پر تند و تیز بیانات جاری رکھے۔
انہوں نے حیدرآباد میں پارٹی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا تھا کہ ’ہم وزارتوں پو لات مارتے ہیں، نہروں کا منصوبہ ختم کیا جائے۔‘
گزشتہ چند دنوں کے دوران سندھ کے طول و عرض میں دریائے سندھ پر نہریں بنانے کے منصوبے کے خلاف بڑے احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
سندھ کے کئی مقامات پر مظاہرین نے دھرنے دیے جن کی وجہ سے بین الصوبائی ٹریفک کی روانی بھی کافی متاثر رہی۔

 

شیئر: