انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی منگل کو سعودی عرب کے اپنے تیسرے دورے پر مملکت پہنچیں گے جہاں وہ دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹجک تعلقات خاص طور پر توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بات کریں گے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اپنے دو روزہ دورے میں انڈین وزیراعظم جدہ میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے جہاں وہ دو طرفہ بات چیت اور سعودی-انڈیا سٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے دوسرے اجلاس کی مشترکہ طور پر صدارت کریں گے۔
انڈیا کے خارجہ سیکریٹری وکرم مصری نے سنیچر کو ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ’یہ دورہ انڈیا کے لیے ایک سٹریٹجک پارٹنر کے طور پر سعودی عرب کی اہمیت کی وجہ سے بھی اہم ہے۔ سعودی عرب اسلامی دنیا میں ایک سرکردہ آواز ہے، اور علاقائی ترقی میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں
وزیراعظم کے طور پر نریندر مودی نے سنہ 2016 میں سعودی عرب کا ا پنا پہلا دورہ کیا تھا۔ فروری 2019 میں ولی عہد کے انڈیا کے پہلے دورے کے بعد انڈین وزیراعظم نے مملکت کا اپنا دوسرا دورہ اکتوبر میں کیا جب دونوں ممالک نے سٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل قائم کی۔
سنہ2023-24 میں سعودی عرب اور انڈیا کے درمیان تجارت تقریباً 43 بلین ڈالر تک پہنچ گئی جس سے انڈیا سعودی عرب کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بن گیا جبکہ مملکت نئی دہلی کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
وکرم مصری نے کہا کہ سعودی عرب انڈیا کے توانائی کے منظر نامے میں ’اہم ملک‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم دونوں ممالک کے درمیان توانائی کی شراکت میں مزید سٹریٹجک نقطہ نظر کو شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ آنے والے دورے میں اس سے متعلق کچھ پیش رفت بھی ہو گی۔‘
سنہ 2023-24 میں صرف توانائی کے شعبے میں تجارت 25 ارب 70 کروڑ ڈالر کی تھی۔ سعودی عرب انڈیا کی ایل پی جی، خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
نریندر مودی کے اس دورے کو سنہ 2023 میں ولی عہد کے انڈیا کے دورے کے فالو اپ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اُس وقت انڈیا میں دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔
اس کے بعد ولی عہد نے انڈیا کا سرکاری دورہ کیا جس میں دونوں رہنماؤں نے سٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے پہلے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی اور دونوں ممالک کے درمیان تقریباً 50 معاہدوں کے ابتدائی مسودوں پر دستخط کیے اور انڈیا میں 100 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے لیے ایک مشترکہ ٹاسک فورس بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار ویسٹ ایشین سٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مدثر قمر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت اہم دورہ ہے کیونکہ سعودی عرب خلیج اور مشرق وسطیٰ کے خطے میں انڈیا کے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ نریندر مودی کا سعودی عرب کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بین الاقوامی سیاست ہنگامہ خیزی اور غیریقینی صورتحال ہے۔ جی20 کے یہ دو رکن ممالک سعودی عرب اور انڈیا علاقائی اور عالمی مسائل میں ایک جیسے نظریات رکھتے ہیں۔‘
پروفیسر مدثر قمر نے تجارتی روابط اور منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ سرمایہ کاری بڑھانے، انرجی سکیورٹی، فوڈ سکیورٹی اور دفاعی تعاون ایجنڈے میں سرفہرست ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ انڈیا-مشرق وسطی یورپ اقتصادی راہداری معاہدے پر بات چیت بھی ’ترجیحات کی فہرست میں اوپر‘ ہوگی۔