صوبہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر بلوچ عسکریت پسندوں کے حملے کو 24 گھنٹے سے زائد کا وقت ہو چکا ہے۔
سکیورٹی فورسز کی جانب سے 190 افراد کو بازیاب کرانے اور 30 دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا ہے تاہم مسافروں کی ایک بڑی تعداد اب بھی یرغمال ہے۔
مزید پڑھیں
-
بلوچستان: قلات میں خاتون کا خودکش حملہ، ایک اہلکار ہلاکNode ID: 886676
متعدد مسافر بھاگنے میں کامیاب
کوئٹہ میں تعینات ریلوے کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’آج صبح مزید 75 مغوی مسافر بازیاب ہوئے ہیں ان میں سے کچھ کو حملہ آوروں نے چھوڑا تو کچھ خود بھاگنے میں کامیاب ہوئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ 75 افراد ان 80 مسافروں کے علاوہ ہیں جو منگل کی شب بازیاب ہوئے تھے۔
ریلوے افسر کے مطابق کچھ مسافر خون میں لت پت اور زخمی حالت میں بھی سڑک تک اور کچھ جائے وقوعہ کے قریب واقع موجود سکیورٹی فورسز کے پاس پہنچے۔
بھاگنے کی کوشش کرنے والوں پر فائرنگ
عسکریت پسندوں کی قید سے فرار ہونے والے ایک مسافر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملہ آوروں نے کچھ مسافروں کو رات کو اور کچھ کو صبح گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’وہ لوگوں کو مارنا شروع ہو گئے تو میں نے وہاں سے بھاگنے کا فیصلہ کیا جیسے ہی حملہ آور کی توجہ ہٹی تو میں وہاں سے بھاگا۔ُ
’میرے پیچھے مزید لوگ بھی بھاگنے لگے جس پر فائرنگ شروع کر دی گئی اور کئی مسافر ہلاک ہو گئے جبکہ کچھ زخمی ہوئے۔‘
ریلوے کے ایک افسر نے تصدیق کی کہ بھاگنے والوں میں تین مسافر سرور جمالی، دستگیر اور محمد ظفر گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے تاہم وہ سکیورٹی فورسز تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جس کے بعد انہیں ریسکیو کر کے طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ریلوے افسر نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں نے جائے وقوعہ سے کچھ فاصلے پر واقع ٹنل نمبر چھ کے قریب ندی کے اوپر قائم ریلوے پل کو دھماکے سے اڑا دیا جس کی وجہ سے سکیورٹی فورسز کی ایک جانب سے جائے وقوعہ کی طرف پیش قدمی رک گئی۔

ریلوے سٹیشنوں تک رسائی محدود
سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ اور کوئٹہ کے درمیان آنے والے تمام ریلوے سٹیشنوں کی سکیورٹی سنبھال لی ہے اور وہاں موجود میڈیا کے نمائندوں سمیت سب کو باہر نکال دیا۔
کوئٹہ سٹیشن میں رات گئے تک صحافی، ریلوے کے ملازمین اور مغوی و لاپتہ مسافروں کے لواحقین موجود تھے جنہیں سکیورٹی فورسز نے باہر نکال دیا ۔ کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
مچھ ریلوے سٹیشن میں موجود میڈیا کی ٹیموں کو بھی کوریج سے منع کردیا گیا۔
وہاں موجود صحافی خلیل احمد نے بتایا کہ ’سٹیشن پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کا رویہ کافی سخت تھا اور وہ کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔‘

انہوں نے بتایا کہ بازیاب ہونے والے مسافروں کو پنیر اور پھر وہاں سے مچھ ریلوے سٹیشن پہنچایا جا رہا ہے۔
سٹیشن پر درجنوں تابوت پہنچا دیے گئے
مسافروں کے قتل کی اطلاعات کے بعد کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر درجنوں تابوت پہنچا دیے گئے ہیں جنہیں ٹرین کے ذریعے مچھ پہنچایا جائے گا۔
حملے کی ویڈیو جاری
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے ٹرین پر حملے کی ویڈیو جاری کر دی ہے جس میں ریلوے ٹریک پر دھماکے کے بعد ٹرین میں آگ اور دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے برعکس ٹرین ٹنل کے اندر نہیں بلکہ کھلی جگہ پر موجود ہے۔
ویڈیو میں مغویوں کو ٹرین کے باہر پہاڑ کے ساتھ کھلی جگہ میں بیٹھے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔