اس کے علاوہ معروف مشروب روح افزا جو افطار دسترخوان کا لازمی حصہ ہوتا ہے، اور روایتی مٹھائیاں بھی شامل تھیں۔
افطار میں شریک مہمانوں نے روایتی پاکستانی ملبوسات میں ثقافتی ورثے کو بھی اجاگر کیا۔
پریس قونصلر محمد عرفان نے بتایا کہ ’اجتماعی افطاری کمیونٹی کی اہم روایت ہے جس میں مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوتے ہیں اس طرح مل بیٹھنے کا بھی موقع میسرآتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اجتماعی دعوتوں میں دیگر کمیونٹی کے افراد سے بھی تعارف ہوتا ہے جس سے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جدہ اور ویسٹرن ریجن میں پاکستانی ایک بہت بڑی کمیونٹی ہے، سعودی عرب ہم سب کے لیے دوسرا گھر ہے۔‘
پریس قونصل کی اہلیہ روبینہ عرفان نے کہا کہ ’ہم یہاں ایک کمیونٹی کے طور پر رمضان کی تیاری پاکستان کی طرح کرتے ہیں، سعودی عرب میں رمضان واقعی ایک خوشگوار تجربہ ہے۔‘
کمیونٹی کے افراد رمضان میں پکوان شیئر کرتے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)
ہم یہاں ایک ساتھ تراویح کے لیے جاتے ہیں، پکوان شیئرکرتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
انہوں نے افطار کے حوالے روایتی پاکستانی پکوانوں کے بارے میں بتایا کہ ’ہم پکوڑے، سموسے، رول اور دہی بھلے کے بغیر افطار نہیں کر سکتے۔‘
پاکستانی اجتماعات کے کوآرڈینیٹر طاہر ایوب نے مملکت میں رمضان کے حوالے سے کہا کہ ’یہ ایک ناقابل فراموش تجربہ ہے۔ ہمیشہ یہی کہتا ہوں سعودی عرب جیسا رمضان دنیا میں کہیں نہیں ہے۔‘