Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
ہفتہ ، 07 جون ، 2025 | Saturday , June   07, 2025
ہفتہ ، 07 جون ، 2025 | Saturday , June   07, 2025

بھوک، پیاس اور نیند، روزے کو کیسے آسان بنایا جائے؟

شروع کے ایام میں انسان کو تھکن کا احساس زیادہ ہوتا ہے (فوٹو: فری پک)
رمضان کا آخری عشرہ چل رہا ہے اور بہت سے لوگ نئی روٹین کے ساتھ ہم آہنگ ہو گئے ہیں مگر شروع کے ایام کچھ مشکل محسوس کرتے ہیں، جبکہ کچھ کے لیے شاید اب بھی زیادہ آسان نہ ہو، تاہم سوال یہ ہے کہ باقی ماندہ روزوں کو خوشگوار طور پر کیسے گزارا جائے۔
اس کا جواب عربی میگزین سیدتی کی رپورٹ میں دیا گیا ہے اور کچھ ایسے کچھ نکات کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر عمل سے نہ صرف روزے اچھے گزریں گے بلکہ ان سے لطف اندوز بھی ہوا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں کربک یونیورسٹی کی ماہر نفسیات سوزانا جوز کے چند ایسے مشورے شامل کیے گئے ہیں جو اس مہینے کو خوشگوار بناتے ہیں۔
تاہم پہلے اس تبدیلی پر نظر ڈالتے ہیں جو 11 مہینے تک لگی بندھی زندگی میں اچانک داخل ہوتی ہے اور شروع کے دنوں میں ’مشکل‘ کیوں محسوس ہوتی ہے۔
الارم کا ڈرامائی روپ
ویسے تو عام دنوں میں الارم بجنا عام سی بات ہی ہوتی ہے اور عموماً اس کی آواز ناگوار نہیں گزرتی، تاہم رمضان میں یہ معاملہ کچھ ڈرامائی سا ہو جاتا ہے اور اس کی کچھ وجوہات بھی ہیں۔
چونکہ زیادہ تر لوگ نماز تراویح پڑھتے ہیں اس لیے سونے میں نسبتاً دیر ہو جاتی ہے جبکہ اس کے کچھ ہی گھنٹے بعد پھر سے سحری کے لیے اٹھنا پڑتا ہے، اور کھانے پینے اور نماز فجر ادا کرنے کے بعد جب بستر میں گھستے ہیں تو یہ کافی مشکل ہو جاتا ہے کہ چند گھنٹے بعد اٹھ کر کام پر جایا جائے اور چونکہ یہ بات آپ کو الارم یاد دلاتا ہے اس لیے اس کی آواز ناگوار سی لگتی ہے، جبکہ کام پر جانے کے بعد بھی ایسا محسوس ہوتا رہتا ہے کہ دماغ فلائٹ موڈ میں ہے۔

ڈاؤن ہوتی بیٹری

اندازہ کریں کہ آپ پورا دن ایک ایسی ڈیوائس کے ساتھ گزار رہے ہیں جس کا چارجر موجود نہیں اور بیٹری ختم ہونے والی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سحری کے وقت مناسب خوراک لی جائے تو دن اچھا گزر سکتا ہے (فوٹو: فری پک)

روزے کے اوقات میں آپ کے جسم کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوتا ہے آپ کے خون میں گلوکوز کی سطح آہستہ آہستہ گرتی ہے، اسی لیے سستی محسوس ہوتی ہے اور دماغ آپ کو آرام کرنے کے سگنل بھیجنا شروع کر دیتا ہے۔
اس کے بعد آسان کام بھی مشکل لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔
اگر آپ صبح کے وقت کافی یا چائے پینے کے عادی ہیں تو اسی وقت اس کی طلب بھی محسوس ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
جو ظاہر ہے روزے کی وجہ سے آپ نہیں لے سکتے جس سے سر میں درد اور موڈ میں تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔

گھڑی کو کیا ہو گیا؟

عام دنوں میں گھڑی کی رفتار کافی کم محسوس ہوتی ہے اور لگتا ہے وقت گزرنے میں کچھ زیادہ ہی سستی کا مظاہرہ کر رہا ہے، حالانکہ ایسا نہیں بلکہ اس کی وجہ بار بار وقت دیکھنا ہوتا ہے۔
لنچ کے وقت کے قریب صورت حال عجیب سی ہو جاتی ہے، اس کے بعد بھی وقت کا سفر جاری رہتا ہے جس کو کسی نہ کسی طور کاٹنا ہی ہوتا ہے۔

کیا کیا جائے؟

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شروع کے چند ایام میں مشکل پیش آنا معمول کی بات ہے جس کو بہترین انداز میں کور کیا جا سکتا ہے۔

رمضان کے پہلے ہفتے کے دوران افطار تک کا انتظار کافی مشکل محسوس ہوتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

نیند سے لڑیں مت

بار بار الارم سے الجھنے اور نیند کے ساتھ لڑنے کے ساتھ مسائل بڑھیں گے ہی کم نہیں ہوں گے۔
اس لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ اپنی نیند کو رمضان کے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔
جتنی جلدی ممکن ہو سو جائیں اور دن کے وقت اپنی توانائی کو بحال کرنے کے لیے دوپہر کے وقت بھی تھوڑی دیر کے لیے سوئیں تو طبعیت فریش رہے گی۔
اسی طرح بستر پر لیٹنے کے بعد موبائل فون کا استعمال نہ کریں کیونکہ اسی کی وجہ سے اکثر دیر ہو جاتی اور اگلے روز نیند کا غلبہ رہتا ہے۔

سحری سوچ سمجھ کر

آپ کے دن بھر کا انحصار اس چارجنگ پر ہے جو آپ نے سحری کے وقت لی، اس وقت جو آپ کھاتے ہیں وہ آپ کو دن بھر چست بھی رکھ سکتا ہے اور سست بھی کر سکتا ہے اس لیے اچھے فوڈ کا انتخاب کریں، جس میں پروٹین، فائبر اور صحت مند چکنائی ہو جیسا کہ دودھ، گری دار میوے، دلیہ اور روٹی وغیرہ، اس وقت زیادہ میٹھی اور چکنائی والی اشیا سے پرہیز کریں کیونکہ یہ انسان میں سستی لاتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افطار اور سحری کے درمیان وقت میں مناسب مقدار میں پانی پیا جائے تو روزہ رکھنے میں آسانی رہتی ہے (فوٹو: فری پک)

اسی طرح چونکہ کافی گھنٹے کے لیے کچھ پیا نہیں جایا جا سکتا ہے اس لیے افطار اور سحری کے درمیانی دورانیے میں پانی کی مناسب مقدار لیتے رہیں کیونکہ تھکاوٹ کی وجہ بعض اوقات بھوک نہیں ہوتی بلکہ جسم میں مائع جات کی کمی کے باعث ہوتی ہے۔

کام کا طریقہ بدلیں

چونکہ صبح کے وقت انسان میں توانائی زیادہ ہوتی ہے اس لیے کام کا زیادہ حصہ اسی وقت نمٹانے کی کوشش کریں جبکہ آخری گھنٹوں کو نسبتاً آسان ٹاسکس کے لیے مختص کریں۔
فون کا زیادہ استعمال بھی بند کر دیں اور جسم کو حرکت بھی دیتے رہیں اور اپنے دفتر کے اردگرد ہی تھوڑی بہت چہل قدمی کر لیا کریں کیونکہ اسے جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔

روزے کی حالت میں کام کے مقام پر ہی ہلکی چہل قدمی کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے (فوٹو: آئی سٹاک)

بھوک اور تھکاوٹ

اگرچہ رمضان کے پہلے ہفتے کے دوران ان چیزوں کا احساس زیادہ ہوتا ہے تاہم ان کو اپنے اعصاب پر سوار کرنے سے گریز کریں اور گھنٹے گننے کے بجائے کچھ مثبت تکنیکس کا استعمال کریں۔ اپنے کام سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کریں، کام کے دوران دلچسپ اور حوصلہ افزا پوڈ کاسٹ سنیں۔
سوچنے کا انداز بدلیں
اسی طرح سب سے اہم بات یہ ہے کہ روزے کے حوالے سے اپنی سوچ کے انداز کو بدلیں اس کو کسی رکاوٹ کے طور پر دیکھنے کے بجائے ایک ایسے موقع پر دیکھیں جو آپ میں نظم و ضبط پیدا کرنے کے علاوہ اندرونی طاقتیں دریامت کرنے میں مدد دے رہا ہے۔

 

شیئر: