مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ غزہ کی تعمیرِنو کا مصری منصوبہ تیار ہے جو فلسطینیوں کے ان کے وطن ہی میں قیام کو یقینی بنائے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مصری وزیر خارجہ نے اتوار کو کہا ہے کہ غزہ کی تعمیرنو کا یہ منصوبہ چار مارچ کو عرب لیگ کے ہنگامی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
عرب ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو دوسرے مقام پر منتقل کرنے کے آئیڈیے کو مسترد کر دیا تھا اور اس خیال کی سفارتی محاذ پر مخالفت پر اتفاق کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
آسکر میں نامزد فلسطینی فلم نے انڈیپنڈنٹ سپرٹ ایوارڈ جیت لیاNode ID: 886384
-
غزہ میں تمام امداد اور رسد کا داخلہ روک رہے ہیں: اسرائیلNode ID: 886644
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل حماس جنگ بندی کے دوران چار فروری کو سامنے لائے گئے منصوبے نے فلسطینیوں اور عرب ممالک کو مشتعل کر دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اعلان اس بات کی علامت سمجھا گیا کہ امریکہ اب دو ریاستی حل کے اپنے دیرینہ موقف سے ہٹ چکا ہے۔
مصر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کا منصوبہ صرف مصر یا عرب دنیا کا نہیں بلکہ کامیاب نفاذ کے لیے اسے عالمی حمایت اور فنڈنگ بھی ملے گی۔
انہوں نے ثالثی کے لیے یورپی یونین کمشنر دبراوکا سویسا کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’جب یہ منصوبہ عرب لیگ کے اجلاس میں منظور کر لیا جائے گا تو ہم بڑے ڈونر ممالک سے فنڈنگ کے حصول کے لیے سرگرمی کے ساتھ بات چیت کریں گے۔‘
بدر عبدالعاطی نے کہا کہ ’تعمیر نو کے معاشی پہلو کے حوالے سے یورپ کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہو گا۔‘

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مصری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مصر جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرے گا۔
’(جنگ بندی کا) پہلا مرحلہ کامیابی سے اختتام پذیر ہوا، اب ہمیں لازمی طور پر بات چیت کا رخ دوسرے مرحلے کی جانب موڑنا چاہیے جو کہ دیرپا جنگ بندی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔‘
’ظاہر ہے، یہ مشکل ہو گا لیکن خیرسگالی اور سیاسی عزم کے ساتھ یہ ہدف بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘
بدر عبدالعاطی نے مزید بتایا کہ عرب لیگ کے اس ہنگامی اجلاس کے بعد سعودی عرب میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تحت وزراء خارجہ کا ہنگامی اجلاس ہو گا جہاں مندوبین عرب لیگ کے نتائج کو عالمی سطح پر پیش کے لیے زور دیں گے۔
’ہم یقینی بنائیں گے کہ عرب لیگ اجلاس کے نتائج کو ممکنہ حد تک بہترین انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جائے۔‘