سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں نیو مربع منصوبے کے تحت دنیا کا سب سے پیچیدہ تعمیراتی ڈھانچہ ’مکعب‘ تعمیر کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ عمارت ریاض کے جدید ترقیاتی منصوبوں میں سب سے اہم تصور کی جا رہی ہے، جو جدید اور کثیر المقاصد کا تعمیراتی شاہکار ہے اور ریاض کے بڑے منصوبوں میں منفرد اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں
-
’امریکی سرمایہ کار طبقہ سعودی وژن 2030 کے اہداف سے متاثر‘
Node ID: 537376
-
’ریاض کی تجدید نو کا منصوبہ ممکن ہے‘
Node ID: 541271
-
سعودی عرب کا ایک لاکھ الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کا معاہدہ
Node ID: 664866
ریاض میں منعقدہ رئیل سٹیٹ فورم کے دوران پینل ڈسکشن میں نیو مربع ڈیولپمنٹ کمپنی کے سی ای او مائیکل ڈائک نے بتایا المکعب دنیا کا سب سے جدید اور پیچیدہ ڈھانچہ ہے جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سرپرستی میں تیار کیا جا رہا ہے۔
المکعب کی عمارت 400 میٹر لمبی، 400 میٹر چوڑی اور 400 میٹر بلند ہوگی جبکہ اس کا مجموعی حجم 1000 میٹر سے زیادہ کا ہوگا۔
المکعب کا زیر زمین رقبہ بھی بے حد وسیع ہوگا۔ سرنگوں اور تجارتی مراکز پر مشتمل اس علاقے کا حجم دبئی مال کے برابر ہوگا اور وقت کے ساتھ اسے مزید بڑھایا جا سکےگا۔
اس منصوبے کے اندر کئی بلند عمارتیں تعمیر ہوں گی، مکعب کے چاروں کونوں پر ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ کے حجم کی عمارتیں بنائی جائیں گی۔
المکعب کے مرکز میں فلک بوس ٹاور بنے گا جو ایفل ٹاور جتنا لمبا ہو گا اور یہ دنیا کا پہلا ایسا ٹاور ہوگا جو کسی عمارت کے اندر تعمیر کیا جائے گا۔

مائیکل ڈائک نے بتایا المکعب کی چھت 16 ہیکٹر رقبے پر مشتمل ہوگی جو مکمل طور پر رہائشی اور تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کی جائے گی۔
اس حیرت ناک عمارت کے اندر 360000 مربع میٹر کا خوبصورت ڈوم تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے جو امپائر سٹیٹ بلڈنگ کے برابر ہو گا۔
اس کا بیرونی ڈیزائن سعودی عرب کے روایتی نجدی طرز تعمیر کو ظاہر کرے گا جو مملکت کی ثقافتی تاریخ کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ منصوبہ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوگا جو ایک منفرد ورچوئل تجربہ فراہم کرے گا۔ اس عمارت کے اندر موجود افراد کو بار بار دنیا کے مختلف حصوں میں ہونے کا احساس ہوگا اور یہ محسوس نہیں ہوگا کہ کسی بند جگہ میں ہیں۔
