Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں ترسیلات زر 14 ارب 77 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کی پیداوار ایک نئے دور کا آغاز ہے جو معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)
رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران ترسیلات زر 14 ارب 77 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ جس سے گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 33.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
 وزارت خزانہ نے جمعے کو ماہانہ اکنامک اپڈیٹ آؤٹ لُک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ ملک کی معیشت میں بہتری کے واضح اشارے دیکھنے کو ملے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برآمدات میں 7.4 فیصد اضافہ ہوا اور ان کا حجم 13.28 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
اس کے علاوہ درآمدات میں 8.3 فیصد اضافہ ہوا جس سے ان کا حجم 23 ارب ڈالر ہو گیا۔
مجموعی بیرونی سرمایہ کاری میں 42.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ 1.27 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
زرمبادلہ ذخائر میں بھی 4.6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ 11.85 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
وزارت خزانہ نے رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ جولائی سے نومبر کے دوران 94 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سرپلس میں رہا جبکہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کے بعد معاشی سرگرمیوں میں مزید تیزی کی امید کی جا رہی ہے۔

اکنامک اپڈیٹ آؤٹ لُک رپورٹ  میں بتایا گیا کہ ملک کی معیشت میں بہتری کے واضح اشارے دیکھنے کو ملے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)

رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گیا جو معیشت کی بحالی کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ روپے کی قدر مستحکم ہونے کے باعث ڈالر کی قیمت میں 4 روپے 48 پیسے کی کمی آئی اور یہ 282.90 روپے پر آ گیا ہے۔
’صنعتی شعبے میں گاڑیوں اور سیمنٹ کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے تاہم مجموعی طور پر صنعتی شعبہ دباؤ کا شکار رہا۔ زرعی شعبے میں قرضوں میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا اور ان کا حجم 925 ارب روپے تک پہنچ گیا۔‘
کم بارشوں کے باعث پانی کی قلت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس سے گندم سمیت ربیع کی فصلوں پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔
وزرات خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالیاتی اشاریوں میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے۔ جولائی سے نومبر کے دوران پرائمری بیلنس تین ہزار 124 ارب روپے سرپلس رہا جبکہ مالی خسارہ 495 ارب روپے کے سرپلس میں تبدیل ہو گیا۔ ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو میں 23.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس سے چار ہزار 295 ارب روپے جمع ہوئے۔ اس دوران نان ٹیکس ریونیو بھی دُگنا ہو کر تین ہزار 192 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

زرعی شعبے میں قرضوں میں 8.5 فیصد اضافہ ہوا اور ان کا حجم 925 ارب روپے تک پہنچ گیا (فوٹو: سکرین گریب)

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز کی پیداوار ایک نئے دور کا آغاز ہے جو معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔
وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ ’مالی و انتظامی اصلاحات کی بدولت پائیدار معاشی ترقی کی راہ ہموار ہو گی تاہم کم بارشوں کے اثرات اور گندم سمیت دیگر ربیع کی فصلوں پر ان کے ممکنہ منفی اثرات کے باعث زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔‘

شیئر: