’سکیورٹی خطرات‘، اسرائیل میں الجزیرہ کی نشریات پر پابندی میں مزید 45 دن کی توسیع
عدالتی دستاویزات کے مطابق الجزیرہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے تشدد یا دہشت گردی کو نہیں اکسایا (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی کابینہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ الجزیرہ ٹی وی کی نشریات سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں جس کے بعد اسرائیل کے ٹیلی کام ریگولیٹر کی طرف سے ٹی دی چینل کی نشریات پر پابندی میں مزید 45 دن کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تل ابیب کی ایک عدالت نے گذشتہ ہفتے اسرائیل میں الجزیرہ کے آپریشنز پر ابتدائی 35 دن کی پابندی لگائی تھی جو سنیچر کو ختم ہو گئی تھی۔
بندش کے خلاف الجزیرہ کی درخواست پر ایک الگ فیصلے میں اسرائیل کی سپریم کورٹ نے قطری حمایت یافتہ براڈکاسٹر کے خلاف اقدام کو ایک ’مثال‘ قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اسرائیل کی حکومت کو 8 اگست تک دلائل پیش کرنے کا وقت دیا کہ ’یہ کیوں طے نہ کیا جائے کہ غیر ملکی نشریاتی ادارے کو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے سے روکنے کا قانون کالعدم ہے۔‘
عدالتی دستاویزات کے مطابق الجزیرہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے تشدد یا دہشت گردی پرنہیں اکسایا اور یہ پابندی غیر متناسب ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر تنقید کرنے والے چینل کا کوئی نمائندہ فوری طور پر تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھا۔
اسرائیل کی وزارت مواصلات نے کہا کہ کیبل اور سیٹلائٹ کمپنیوں پر نیٹ ورک کی نشریات اور اس کی ویب سائٹس تک رسائی مسدود رہے گی۔
شلومو کرہی نے کہا کہ ’ہم دہشت گرد چینل الجزیرہ کو اسرائیل سے نشریات اور اپنے جنگجوؤں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ قانون نے انہیں وزیر مواصلات کی حیثیت سے غیر ملکی نشریاتی اداروں کے خلاف ایسی کارروائی کرنے کا اختیار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ریاست کی سلامتی کو پہنچنے والے نقصان کی سنگینی کی روشنی میں مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں بھی بندش کے احکامات میں توسیع کی جائے گی۔‘
جج شائی یانیف نے کہا تھا کہ انہیں ثبوت فراہم کیے گئے ہیں کہ فلسطینی گروپ حماس اور الجزیرہ کے درمیان دیرینہ اور قریبی تعلقات ہیں اور چینل پر حماس کے مقاصد کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔
اسرائیلی حکام نے 5 مئی کو یروشلم ہوٹل کے ایک کمرے پر چھاپہ مارا جو الجزیرہ کے دفتر کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور کہا کہ وہ غزہ جنگ کے دوران اس کا آپریشن بند کر رہے ہیں۔