پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ میں چوری کی مسلسل بڑھتی وارداتوں کے پیش نظر پشاور پولیس نے نئی حکمت عملی اختیار کر لی ہے جس کے تحت بس سٹیشنز میں نصب ڈیجیٹل سکرین پر 23 خواتین ملزمان کی تصاویر دکھائی جا رہی ہیں۔
سکرین پر دکھائی جانے والی ان خواتین پر الزام ہے کہ یہ چوری کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پشاور بی آر ٹی کیس: ’چھ ماہ میں نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے‘Node ID: 718251
یہ حکمتِ عملی کیوں اختیار کی گئی، اس حوالے سے ایس ایس پی آپریشننز کاشف ذوالفقار کا کہنا ہے کہ ’مسافروں کو ہوشیار کرنے کے لیے ان خواتین کی تصاویر جاری کی گئی ہیں جو موبائل فون اور دیگر سامان کی چوری میں ملوث ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس نے عوام کا باخبر رکھنے کے ساتھ ساتھ ان خواتین جیب کتروں کی شناخت کرنے میں تعاون کی اپیل کی ہے۔‘
بی آر ٹی میں بیشتر واردات میں خواتین ملوث کیوں؟
ٹرانس پشاور کے ترجمان صدف کامل نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’چوری کی بیشتر واردات خواتین مسافروں کے ساتھ پیش آتی ہیں کیونکہ وہ آسان ہدف ہوتی ہیں۔ ان کے پاس پرس ہوتا ہے جس سے سامان نکالنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر جیب کتروں میں خواتین ہی شامل ہیں جن کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی جاتی ہے۔ ’خواتین ملزمان پر ایف آئی ار درج ہیں جن کی تصاویر سی سی ٹی وی فوٹیج سے نکال کر عوام کو آگاہ کرنے کے لیے لگائی گئی ہیں۔‘
