Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعہ ، 13 جون ، 2025 | Friday , June   13, 2025
جمعہ ، 13 جون ، 2025 | Friday , June   13, 2025

دنیا کی بنتی بگڑٹی صورتحال

ہند کی لا بی رو س کو یہ خوف دلا رہی ہے کہ چین اور پاکستان کے مستحکم تعلقات خطے کے لئے عذاب بن جا ئیں گے
* * * سید شکیل احمد * * * *
دنیا کی بنتی بگڑتی صورتحال کچھ ایسی پیچیدگیو ں میں مبتلا نظر آرہی ہے کہ اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی ۔ مبصر ین آنے والے دن پر نظر گاڑنے کی سوچ میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ افغانستان میںجو کانفرنس گزشتہ دنو ں ہو ئی اس میں افغانستان کے سربراہ اشرف غنی نے کیا کہا وہ اس امر کا غما زی ہے کہ یہ ان کی اپنی زبان نہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان عالمی سطح پر بھی جس محاصرے میں ہے اس کی بنیا د افغانستان ہی ہے پاکستان نے خود اپنے لئے اتنی قر بانیا ں نہیں دیں جتنی اس نے افغانستان کے لئے بھگتی ہیں۔ پا کستان کیا تھا اس امر کا اندازہ یو ں لگالیں کہ جب دوسری جنگ عظیم تھمی، جی ہا ں روکی کیو نکہ آج کے جنگی حالا ت اسی دوسری جنگ عظیم کے حالا ت کا تسلسل ہیں تو جا پان اور جر منی تباہ ہو چکے تھے مگر گزشتہ ما ہ G-7 کے ممالک کی کانفرنس میں ان دونو ں ملکو ں کا بھاری کر دار دیکھنے میں آیا۔
خاص طور پر جرمنی کی چانسلر ما دام انجیلا کا کر دار تو سب سے نما یا ں تھا جب کہ امریکہ پس وپیش میں تھا ۔یہ وہی جرمنی ہے جس کی دوسری جنگ عظیم میں اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی تھی ۔ جر منی دوحصوں میں بٹ نہیں گیا تھا بلکہ با نٹ لیا گیا تھا جو رپورٹ شائع ہو ئیں اس کے مطابق 75 لا کھ جرمنی شہر ی اس جنگ کی نذر ہو گئے تھے۔70 فی صد زراعت کا خاتمہ ہو گیا تھا ،114شہر تباہ ہو ئے اور 20 فی صد سے زیادہ عما رتیں زمین بو س ہو گئی تھیں، کرنسی نا پید تھی،لو گ اشیاء کے بدلے اشیا ء خریدنے پر مجبو رتھے۔ 10سال تک ایک کر وڑ جر من باشندے کیمپو ں میں پنا ہ لینے پر مجبور رہے ۔
جرمنی 17 سال تک غیر ملکی امد اد پر چلنے والا ملک تھا جس طر ح آج کل پا کستان کی حالت ہے ، غیر ملکی امد اد کے لئے ایک کنسورشیم قائم تھا جس میں امریکہ بھی شامل تھا جو جرمنی کو امد اد فر اہم کر تا تھا اور بند وبست بھی کر تا تھا اس طرح 14 ممالک جر منی کو امدا د فراہم کرتے تھے مگر یہ امد ادی رقم خرد بر د نہیں ہو تی تھی۔ جر من قوم نے اس کو ملک کی تعمیر نو پر خرچ کیا۔ امداد فراہم کرنے والے کنسورشیم میں پا کستان بھی شامل تھا جس نے جر منی کوغالباً60-62 ء میں10سال کے لئے12 کر وڑ روپے کا قرضہ فراہم کیا تھا ۔ پاکستان میں حکمر ان جو صرف اقتدار کی طوالت کے دلدادہ ہیں ان کو قوم کی کوئی فکر نہیں ہوتی۔ جرمنی نے ایو ب خان سے 10 ہزار ہنرمندو ں کی طلب کی تحت لیکن ایو ب خان نے پاکستانی ہنر مند فراہم کرنے سے انکا ر کر دیا جس کو پھر ترکی نے پورا کیا۔
ترکی جو پہلے بھی عالمی جنگو ں میں جر منی کا اتحادی تھا وہ اس کی امدا د کے لئے کمر بستہ رہا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج جر منی میں 50 لا کھ تر ک آباد ہیں ۔ ایک جر منی پر کیا مو قف چین جس نے پا کستان کے قیام سے2سال بعد اپنی انتہا ئی گھٹیا آمریت سے ایک عظیم قربانی اور تحریک کے ذریعہ نجا ت پائی جس کو وہ آزادی کانام دیتے ہیں وہ کہا ں کھڑا ہے جس کی راہ میں امریکہ اور اس کے حلیف کوئی رکا وٹ کھڑی کرنے سے نہیں چوکتے اور ہر حربہ استعمال کرتے ہیں حتیٰ کہ چین کو اس کے دوستو ں سے متنفر کر نے کے جا ل بچھا تے ہیں اور اسی طر ح چین کی دوستی میں رخنہ کا ری کر تے ہیں ۔
پا کستان میں سی پیک منصوبے کے روبہ عمل ہو نے کے ساتھ ہی ایسی ویسی قوتین بھی رخنہ اند ازی کے لئے متحرک ہو گئی ہیں ۔ حال ہی میں نریندر مو دی کے دورے کو عالمی سطح پر پذیر ائی تو نہ مل سکی مگر ہندوستانی میڈیا اس کی کامیابی کے پھریرے اپنے طو رپر اڑا رہا ہے ۔ یہ وہ روس ہے جس نے70ء کی دہا ئی میں ہند کا پاکستان کے خلا ف بھرپور ساتھ دیا تھا مگر گزشتہ ایک عرصہ سے ہند وستانی میڈیا روس میں دن رات کیڑے نکا ل رہا ہے کہ اس کے دوستی کے قدم پاکستان کی جانب کیو ں بڑھ رہے ہیں۔ روسی احسانا ت کے تنا ظر میں ہند کو امریکہ کے ساتھ اپنے نئے تعلقات کا بھی جا ئزہ لینا چاہئے۔
روسی صدر ولا دی میر پو ٹین کے بارے میںہند کا مو قف یہ رہا ہے کہ وہ کہتے کچھ ہیں کر تے کچھ ہیں۔گزشتہ بر س روس نے ہند کو جوہر ی ری ایکٹر دینے کا وعدہ کیا تو سو وہ نریندر مو دی کے دورہ ما سکو میں معاہد ہ کر کے پور ا کر دیا ہے لیکن ہند کی لا بی رو س کو یہ خوف دلا رہی ہے کہ چین اور پاکستان کے مستحکم تعلقات خطے کے لئے عذاب بن جا ئیں گے کیو نکہ چین سی پیک منصوبے کے ذیعے پاکسان کے اند ر گھستا چلا جا ئے گا ۔ یہ سوچ عالمی سطح پر پھیلا ئی جا رہی ہے۔ پا کستان کے سوشل میڈیا پر بھی اسی لا بی کے عنا صر یہ بک بک کر تے رہے اور کر رہے ہیں کہ پہلے امریکہ پا کستان پر مسلط ہو ا اب چین مسلط ہو رہا ہے ، حالا نکہ میا ں شہباز شریف کے ذریعے یہ کہلو ا کر واضح کر دیا گیا کہ چین اپنی دوستی کی قیمت نہیں ما نگتا ہے ، اب غیر ملکی ذرائع ابلا غ کے ذریعے یہ بات کہی جارہی ہے کہ چین بیر ونی دنیا کی جانب قدم بڑھا رہا ہے۔ ان ذرائع کے مطا بق پینٹاگون نے اپنی حالیہ رپو ر ٹ میں پا کستان کے بارے میں کہا کہ چین مستقبل میں پاکستان میں بھی اپنا فوجی اڈا ہ قائم کر سکتا ہے ۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے پینٹاگون کی اس رپو رٹ کے حوالے سے خبر دیتے ہو ئے پیش گوئی کی ہے کہ چین افریقی ملک جبو تی میں اپنی فوجی تنصیبات قائم کرنے کے بعد بیرونی ملکو ں میں مزید فوجی اڈے قائم کر ے گا۔ چین کی فوجی استعداد سے متعلق امریکی محکمہ دفاع نے امریکی کا نگر س کو جو رپو ر ٹ ارسال کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ چین کے جن ملکو ںکے ساتھ انتہا ئی دیر ینہ تعلقات ہیں وہاں اس امر کا امکا ن ہے کہ کہ چین ان ملکو ں میں اپنے مزید فوجی مر اکز قائم کردے مثال کے طورپر پا کستان ۔ عالمی سیا ست پر اچٹتی نظر ڈالنے سے ہی اندا ز ہ ہو رہا ہے کہ خود کو سپر پا ور اور دنیا پر ون ورلڈآرڈ کا رعب ڈالنے والی قوت کئی پہلوؤں سے پر شان کن حالا ت سے دوچار ہے جس کے لئے مختلف چالیں چلی جا رہی ہیں اور کو شش ہو رہی ہے کہ اس کے اندیشوں اورخد شات میں آنے والے اپنی توانائیاں خر چ کر کے اس کے مفادات کو پو را کریں چنا نچہ ہند نے شنگھائی ریجنل فیڈریشن کا رکن بنے سے پہلے یہ چال چلی کہ روس کو اشارہ دیاکہ اگر اس کو اس فیڈ ریشن سے الگ رکھا گیا تووہ بھی چین اور پا کستان کو الگ رکھ کر ممبئی ریجنل فیڈریشن قائم کر سکتا ہے ۔

شیئر: