خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ ’سیاسی اختلافات کے باوجود صوبے کا حق مانگنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر چلیں گے۔‘
اُردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں مزمل اسلم نے پیاز اور کیلے صوبہ پنجاب سے باہر لے جانے پر پابندی کے حوالے سے کہا کہ ’اس فیصلے سے چھوٹے صوبے احساسِ محرومی کا شکار ہوں گے اور صوبوں میں دوریاں بڑھیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
’معیشت ہچکولے کھا رہی ہے اور ترجمان مشیر خزانہ چلغوزے‘Node ID: 624151
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’پیاز کی فصل موسم کی مناسبت سے ہوتی ہے۔ سندھ میں اگر پیاز کی فصل ہو اور وہ اسے پنجاب بھجوانے پر پابندی عائد کر دے تو پھر پنجاب پیاز کہاں سے لائے گا؟‘
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کا یہ فیصلہ مقبولیت حاصل کرنے کے لیے ہے۔ ’وہ ابھی سیکھ رہی ہیں کیونکہ والد نے انٹرن شپ پر وزیراعلٰی لگایا ہے۔ انہوں نے اگر سیکھنے کی کوشش نہ کی تو وقت انہیں سکھائے گا۔‘
مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا پورے ملک کو سستی بجلی فراہم کر رہا ہے۔ ’صوبہ اگر کم قیمت بجلی فراہم نہ کرے تو بجلی 100 روپے یونٹ میں بھی پیدا نہیں کی جا سکتی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’خیبرپختونخوا میں ملکی پیداوار کا مجموعی طور پر 42 فیصد تیل پیدا ہوتا ہے جو 40 ڈالر فی بیرل میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اب کے پی کے عوام بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ پیٹرول 90 ڈالر فی بیرل میں فروخت کیا جائے۔‘
وفاق سے صوبے کے بقایاجات لینے کے لیے کیا حکمت عملی ہو گی؟
جب اُن سے پوچھا گیا کہ وفاق سے صوبے کے بقایاجات کلیئر کرانے کے لیے وہ کیا حکمت عملی اپنائیں گے، تو مشیر خزانہ کا جواب کچھ یوں تھا کہ ’مسائل کے حل کے لیے وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر چلیں گے، انہیں اپنی مشکلات بتائیں گے۔ بہت جلد وفاقی وزیر خزانہ، وزیر پیٹرولیم اور ایف بی آر کے سربراہ سے ملاقات کریں گے۔ ا’مید ہے وفاقی حکومت کو ہماری مشکلات کا ادراک ہو گا۔‘
مزمل اسل نے مزید کہا کہ ’خیبرپختونخوا چار روپے فی یونٹ بجلی پیدا کر رہا ہے۔ یہ المیہ ہی ہے کہ اس کے باوجود صوبے کو بقایاجات ادا نہیں کیے جا رہے۔ دوسری جانب نجی اداروں سے مہنگی بجلی خریدی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وفاق سے بقایاجات کا کم حصہ ملے گا۔ رواں سال وفاق سے ڈیڑھ سے 200 سو ارب روپے آنے تھے لیکن اس کے باوجود بجٹ کو خسارے میں نہیں جانے دیں گے۔‘
