نئی دہلی۔۔۔۔رمضان کا مہینہ مسلمانوں کیلئے تو بڑا اہم ہے لیکن پرانے دہلی میں ہندوؤں کیلئے بھی بڑی اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔ مسلمان بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے بہت سے ہندو دن بھر کچھ نہیں کھاتے۔ پرانے دہلی میں ’’کلن سوئٹ شاپ‘‘ کے مالک محمد شان کا کہنا ہے کہ ہماری دکان پر پچھلے16سال سے ہمارا ملازم کوشل سنگھ کام کرتا ہے۔ وہ رمضان کے مہینے میں سارا دن کچھ نہیں کھاتا۔اس کے علاوہ دکان پر کئی ہندوملازمین بھی کام کرتے ہیں وہ ہر وقت ’’بھٹی ‘‘کے آگے کھڑے ہوتے ہیں ۔ یہ بھی نہ تو کچھ کھاتے ہیں حتیٰ کہ پانی بھی نہیں پیتے۔اگر ان میں سے کسی کو کبھی کبھار کچھ پانی پینا ہوتا ہے تو دکان کے پیچھے جاکر پیتے ہیں۔کوشل نے کہا کہ ہم یہ سب انسانیت کے ناتے کرتے ہیں۔جب ہمارے ساتھی کچھ نہیں کھاتے تو ہم کیسے کھا پی سکتے؟ ۔میں تو تمام مذاہب اور اقدار کا احترام کرتا ہوں۔علاقے میں کئی دکانوں کے ملازمین مسلمانوں کے ساتھ اسی طرح کی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔خشک میوہ جات کی دکان چلانے والے محمد ارشد کا کہنا ہے کہ ایک ہندو میوہ رام میری دکان پر کام کرتا ہے ۔ وہ میرے سامنے کسی بھی کھانے کا نام تک نہیں لیتا۔دوپہر کا کھانا بھی نہیں کھاتا۔ جبکہ میرے خاندان والوں کے ساتھ افطار کرتا ہے۔ ارشد کا کہنا تھا کہ ’’ایسا بیچارہ کہاں دیکھنے کو ملے گا۔‘‘ارشد نے مزید بتایا کہ یہ ہندوملازمین اپنے روزے دار مسلمان کے حصے کا کام بھی خود کرتے ہیں۔وہ اصرار کرتے ہیں کہ ان کے روزے دار ساتھی آرام کریں وہ ان کے حصے کا کام بھی کرینگے۔ادھر میوہ رام نے کہا کہ پرانے دہلی کا علاقہ سب سے زیادہ سیکولر مانا جاتا ہے۔ جامع مسجد کے سامنے والا چوک سیکولر چوک کہلاتا ہے۔ ہم یہاں عید دیوالی ، ہولی اور تمام تہوار ساتھ مناتے ہیں۔