پاکستان کے عام انتخابات کے بعد وفاق اور صوبوں میں حکومتیں بننے کا عمل جاری ہے۔ سب سے پہلے پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز منتخب ہوئیں تو انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں ہی اعلان کیا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں مستحقین کے گھروں کی دہلیز پر راشن پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ کسی کو لائن میں کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ گھر کی دہلیز پر راشن پہنچایا جائے گا۔ ان کے اس اعلان کے ایک ہفتے کے بعد پنجاب سرکار کے راشن کے تھیلے منظر عام پر آ گئے ہیں جو رمضان المبارک میں تقسیم کیے جائیں گے۔ خود وزیراعلیٰ مریم نواز کے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ویڈیوز جاری کی ہیں جہاں وہ سبز رنگ کے ایک تھیلے کا معائنہ کر رہی ہیں جس پر نواز شریف کی تصویر پرنٹ ہوئی ہے۔
اسی طرح مسلم لیگ ن کے حامی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی دھڑا دھڑ ایسے تھیلوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں جو پنجاب حکومت کی طرف سے مستحقین کے گھروں میں بھیجا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
مریم نواز کی تقریر: ’وزیراعظم کے منصب کی تیاری کر کے آئی ہیں‘Node ID: 839836
-
مریم نواز کی اپوزیشن بینچوں پر آمد، ’دروازے کھلے ہیں‘Node ID: 840366
’نگہبان رمضان‘ نامی اس پروگرام پر ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا ان تھیلوں میں صرف آٹا ہے؟ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’آٹا، گھی، چاول، چینی، بیسن۔‘
ایک طرف جہاں ن لیگ کے حمایتی ان اقدامات کی تعریف کر رہے ہیں وہیں ان کے مخالفین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اس کے باوجود ان کی تصاویر اور تشہیر سرکاری خرچ پر کیسے ہو سکتی ہے؟
خیال رہے کہ عام انتخابات 2018 سے قبل اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک از خود نوٹس کیس میں حکم جاری کیا تھا کہ کوئی بھی سرکاری اشتہار کسی سیاسی رہنما کی تصویر کے بغیر جاری کیا جائے گا۔
دوسرے لفظوں میں سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات پر سیاسی رہنماؤں کی تصاویر لگانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ حکم ابھی تک نافذ العمل ہے۔
تو کیا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے دیے جانے والے اشتہارات میں نواز شریف کی تصویر اس حکم کی خلاف ورزی ہے؟












