پاکستان کے شہر لاہور کے علاقے اچھرہ میں اتوار کے روز ایک خاتون کے لباس کی وجہ سے مشتعل ہونے والے ہجوم کے چنگل سے پولیس نے اس خاتون کو بچالیا۔
لاہور پولیس کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب اچھرہ بازار میں ایک کیفے میں صورت حال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب ایک خاتون کے کپڑوں پر لوگوں نے اعتراض کرنا شروع کردیا۔ خاتون کے کپڑوں پر عربی کیلیگرافی میں کچھ الفاظ تحریر تھے جن کو لوگ مقدس کلمات سمجھ رہے تھے۔
پولیس کے مطابق وہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ کھانا کھانے آئی تھیں جب انہیں اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں
-
یوٹیوبر عمران ریاض لاہور سے گرفتار، اہل خانہ کی تصدیقNode ID: 838936
تاہم ان کے شوہر نے پولیس ایمرجنسی ہیلپ لائن پر کال کر دی جس کے تھوڑی ہی دیر میں اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہربانو نقوی پولیس کی نفری لے کر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ پولیس کے آنے تک ہجوم بپھر چکا تھا اور نعرے بازی جاری تھی۔
اس واقعے کو مختلف لوگوں اپنے موبائل فون پر ریکارڈ کیا۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اے ایس پی شہربانو نقوی مشتعل ہجوم کے سامنے تقریر کر رہی ہیں اور انہیں متنبہ کر رہی ہیں کہ وہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور پولیس پر بھروسہ رکھیں۔ جس کے بعد وہ اندر جا کر اس خاتون کے چہرے کو ڈھانپ کر اپنے بازوؤں میں ہجوم کے اندر سے نکال کر لانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔
تھانہ اچھرہ میں ابتدائی تفتیش کے بعد اے ایس پی شہربانو نقوی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ہی یہ بات سامنے آئی کہ لوگ جس وجہ سے مشتعل ہوئے بات ایسی نہیں تھی۔
محض عربی زبان کے حروف کو لوگوں نے آیات سمجھ لیا۔
پولیس کی جانب سے جاری اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اے ایس پی کے ساتھ تھانہ اچھرہ کے ایس ایچ او ،اچھرہ بازار سے تاجر، عالم دین اور ہجوم کا نشانہ بننے سے بچ جانے والی خاتون چہرہ ڈھانپے بیٹھی ہیں۔












