Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

سب کے مینڈینٹ کا احترام، سب کو مل کر بیٹھنا ہوگا: نواز شریف

نواز شریف نے کہا کہ ’آج ہمیں جو مینڈیٹ ملا ہے ضروری ہے کہ دوسری جماعتیں بیٹھ کر مل کر ایک حکومت قائم کریں۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ان انتخابات میں مسلم لیگ ن اکثریتی جماعت بن کر ابھری ہے لیکن ہم دوسری جماعتوں کے مینڈیٹ کا بھی احترام کرتے ہیں۔
جمعے کی رات لاہور میں مسلم لیگ ن کے ہیڈکوارٹر ماڈل ٹاؤن میں اپنے کارکنوں سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ ’میں آج آپ کو اپنی طرف سے، شہباز شریف کی طرف سے اور مریم سمیت جو یہاں کھڑے ہیں ہم سب آپ کو مبارک باد دیتے ہیں، اس لیے کہ ان انتخابات میں مسلم لیگ ن سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا فرض ہے کہ اس ملک کو بھنور سے نکالا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ فرض بنتا ہے کہ ملک کو بھنور سے نکالنے کی تدبیر کریں، ہم نے پہلے بھی ملک کو مشکلات سے نکالا ہے اور آج بھی نکالنے کا اہتمام کر رہے ہیں۔ اور ’میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم سب جماعتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں چاہے وہ کوئی جماعت ہے یا فرد واحد ہے، چاہے وہ آزاد ارکان ہیں ہم ان کا بھی احترام کرتے ہیں۔ ان کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ اس زخمی پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے آؤ ہمارے ساتھ بیٹھو۔‘
’ہمارا ایجنڈہ صرف اور صرف ایک خوشحال پاکستان ہے جو ہم نے پہلے بھی کر کے دکھایا ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ کس نے اس ملک کے لیے کیا کِیا ہے، ہم نے کیا کِیا ہے آپ کو معلوم ہے، ہم نے کون کون سے منصوبے بنائے آپ کو معلوم ہے، ہم نے پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالا اور کس طرح اسے ٹھیک کیا یہ آپ کو معلوم ہے۔ پاکستان کس طرح سے خوشحال ہوتا جا رہا تھا وہ آپ کو معلوم ہے، پاکستان کی کون کون سی دفاعی صلاحیت کے لیے ہم نے کیا کردار سرانجام دیا وہ آپ کو معلوم ہے۔‘
مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ ’آج ہمیں جو مینڈیٹ ملا ہے ضروری ہے کہ دوسری جماعتیں بیٹھ کر مل کر ایک حکومت قائم کریں اور پاکستان کو اس بھنور سے نکالیں، ہم بار بار انتخابات کرانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘

نواز شریف نے دوسری جماعتوں سے ملاقاتیں کرنے اور انہیں حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دینے کا مینڈیٹ شہباز شریف کو دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

نواز شریف نے کہا کہ ’بہت خوشی کی بات ہوتی کہ ہمیں پورا مینڈیٹ ملتا اور اکثریتی جماعت بنتے اور حکومت بناتے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہم اپنی باقی اتحادی جماعتوں کو بھی دعوت دیتے کہ ہمارے ساتھ حکومت میں شامل ہو جائیں اور ہمارے ساتھ چلیں۔ لیکن کیونکہ آج ہمارے پاس اتنی اکثریت نہیں ہے کہ ہم اپنے طور پر حکومت بنا سکیں اس لیے ہم اپنی ان اتحادی جماعتوں کے ساتھ جو ان انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں، ہم ان کو ضرور دعوت دیں گے کہ وہ ہمارے ساتھ شراکت کریں، ہم مل کر حکومت بنائیں اور مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے شہباز شریف کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ اس حوالے سے آج ہی پیش رفت کریں اور آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم سے ملاقاتیں کریں اور مل کر بتائیں کہ پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم سب مل کر اس کشتی کو بھنور سے نکالیں۔‘
نواز شریف نے گذشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں تقریر نہ کرنے اور وہاں سے خاموشی سے جانے کے حوالے سے کہا کہ ’کل میں یہاں آیا ہوا تھا، کل ہم یہاں بیٹھے ہوئے تھے سب آئے ہوئے تھے، آپ میں سے بھی بہت سارے لوگ آئے ہوئے تھے، لیکن نتائج ابھی آ رہے تھے، مکمل نتائج آئے نہیں ورنہ کل ہی بات کرنے کا ارادہ تھا تو اس وقت بات اس لیے نہیں کی کہ نتائج بہت کم آئے ہوئے تھے۔ یہاں پر 10 فیصد 12 فیصد نتائج آئے تھے اور لوگوں نے اپنی رائے قائم کرنا شروع کر دی۔ ایسے تو نہیں ہوتا اور ایسے ہونا بھی نہیں چاہیے، دیکھیں اس ملک میں سب ادارے سیاستدان، پارلیمنٹ، افواج پاکستان، میڈیا سب مل کر پاکستان کو اس بھنور سے نکالنے کے لیے ایک مثبت کردار ادا کریں۔‘

نواز شریف نے کہا ہے کہ ان انتخابات میں مسلم لیگ ن اکثریتی جماعت بن کر ابھری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ ’یہ صرف شہباز شریف، اسحاق ڈار، میری یا مریم نواز کی ذمہ داری نہیں بلکہ سب کی ذمہ داری ہے یہ سب کا پاکستان ہے، یہ اکیلا مسلم لیگ ن کا پاکستان نہیں سب کا پاکستان ہے۔ سب کو مل کے اور ہم آہنگی سے اس ملک کو مشکلات سے نکالنا چاہیے تبھی پاکستان مشکلات سے باہر نکلے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے کے کیے کم از کم 10 برس استحکام کے چاہییں۔
’میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ لڑائی کے موڈ میں ہیں ہم ان سے لڑنا نہیں چاہتے اور آپ جانتے ہیں کہ پاکستان اس وقت کسی لڑائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ہم سب کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔‘

شیئر: