انڈین وزیراعظم کا عالمی اشتراک کی اپیل کے ساتھ فلیگ شپ انرجی ایونٹ کا افتتاح
نریندر مودی نے کہا کہ ’یہ پلیٹ فارم بات چیت اور مشترکہ تجربات کے تبادلے کے لیے ہے۔‘ (فوٹو: پی آئی بی)
گوا میں ’انڈیا انرجی ویک‘ کے افتتاح کے موقع پر غیرملکی حکام اور تیل و گیس کی عالمی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹیو آفیسرز کا استقبال کرتے ہوئے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے توانائی کے متعلق بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
عرب نیوز کے مطابق چھ سے نو فروری تک انڈیا کئی ایسے پروگراموں کی میزبانی کر رہا ہے جن کا مقصد مغربی ریاست گوا میں توانائی کی منتقلی پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ اس فلیگ شپ ایونٹ کی افتتاحی تقریبات گزشتہ سال بنگلورمیں میں منعقد ہوئی تھیں۔
رواں برس کی تقریبات میں تقریباً ایک سو ممالک کے ایک درجن سے زائد وزراء اور کم از کم چار ہزار مندوبین کے ساتھ ساتھ اوپیک کے سیکریٹری جنرل ھیثم الغیث سمیت تیل کے عالمی ایگزیکٹوز کی شرکت متوقع تھی۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’یہ پلیٹ فارم بات چیت اور مشترکہ تجربات کے تبادلے کے لیے ہے۔ آئیے ہم ایک دوسرے سے سیکھیں، آئیے ہم جدید ٹیکنالوجی پر تعاون کریں، اور ہم پائیدار توانائی کی ترقی کے راستے تلاش کریں۔‘
’انڈیا توانائی کے شعبے میں جس طرح کی سرمایہ کاری کر رہا ہے وہ تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اسی لیے تیل، گیس اور توانائی کے شعبے سے وابستہ دنیا کے تمام رہنما انڈیا میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ بہت سارے لیڈر میرے سامنے بیٹھے ہیں، اور میں ان کا بہت گرمجوشی سے استقبال کرتا ہوں۔‘
دنیا میں توانائی، تیل، اور مائع پیٹرولیم گیس کا تیسرا بڑا صارف ہونے کی وجہ سے انڈیا توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے اقدامات کر رہا ہے جو 2045 تک موجودہ 19 ملین بیرل سے دوگنا بڑھ کر 38ملین بیرل ہونے کی توقع ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک نے شمسی توانائی کے شعبے میں ترقی کی ہے اور اس کا مقصد ہائیڈروجن کی پیداوار اور برآمد کا مرکز بننا ہے، کیونکہ وہ دہائی کے آخر تک پچاس گیگا واٹ کلین انرجی نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اب بھی بنیادی طور پر فاسل فیول (حیاتیاتی ایندھن) پر انحصار کرتا ہے کیونکہ کوئلہ اور تیل انڈیا کی تقریباً 70 فیصد بجلی پیدا کرتا ہے جبکہ قابل تجدید توانائی سے لگ بھگ دس فیصد بجلی پیدا کی جاتی ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ انڈیا کے توانائی کے شعبے کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت اگلے پانچ سے چھ سالوں میں تقریباً 67 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اپنے توانائی کے ذرائع کو بہتر بنانے کے لیے، ہم ماحولیاتی طور پر حساس توانائی کے ذرائع کو تیار کرنے پر زور دے رہے ہیں تاکہ 2070 تک ہماری ذرائع توانائی کی درآمدات صفر ہو جائے۔‘