Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کو ایف بی آر میں اصلاحات سے روک دیا

نگراں حکومت کی طرف سے 30 دن کے اندر ادارے کی تنظیم نو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا (فوٹو: اے پی پی)
ایک طرف وفاقی کابینہ نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی تنظیم نو کی منظوری دے دی ہے تو وہیں دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگراں حکومت کو ایف بی آر میں بڑی اصلاحات کرنے سے روک دیا ہے۔ 
منگل کے روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیر اعظم آفس کو لکھے اپنے خط میں موقف اپنایا کہ ایف بی آر میں اصلاحات منتخب صرف حکومت کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں نگراں حکومت اقدامات کی مجاز نہیں ہے۔ 
’نگراں حکومت کا کام روز مرہ کے امور نمٹانا ہے‘
خط کے متن کے مطابق کہ وفاقی حکومت بذریعہ آرڈیننس ایف بی آر میں اصلاحات لانا چاہتی ہے۔ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 230 کے تحت نگراں حکومت کا کام روز مرہ کے امور نمٹانا ہے۔ نگراں حکومت صرف روزمرہ معاملات میں فیصلہ کر سکتی ہے۔ ایف بی آر میں اصلاحات لانا منتخب حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کو ایف بی آر میں اصلاحات روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کی ذمہ داری الیکشن کے انعقاد میں الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے۔اس وقت حکومت ایف بی ار میں اصلاحات کا معاملہ آنے والی منتخب حکومت پر چھوڑ دے۔
نگراں حکومت کا ایف بی آر میں اصلاحات کا پروگرام کیا ہے؟
نگراں حکومت ایف بی آر کی تنظیم نو کے ذریعے ادارے کو کو دو حصوں یعنی کسٹم اور ان لینڈ ریونیو میں تقسیم کرنا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے نگراں حکومت کی طرف سے 30 دن کے اندر ادارے کی تنظیم نو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس سے محکمہ کسٹم اور ان لینڈ ریونیو کے شعبے الگ الگ ہو جائیں گے۔
ماہرین پہلے ہی ایف بی آر کی تنظیم نو صرف منتخب حکومت کی صوابدید قرار دے چکے ہیں۔
نگراں حکومت کی جانب سے ایف بی آر کی تنظیم نو کو معیشت دان آئین کے برخلاف قرار دے چکے ہیں۔ اس سلسلے میں معروف معیشت دان ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اُردو نیوز کو بتایا تھا کہ قانون کی تبدیلی نگراں حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتی۔ اس اقدام کو منتخب حکومت کے سپرد کرنا چاہیے۔

شیئر: