پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے رواں ہفتے انتخابی مہم کا آغاز کرنے کے بعد ملک بھر میں جاری انتخابی مہم میں تیزی آ گئی ہے۔ خاص طور پر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں امیدوار ووٹ مانگنے اپنے حلقوں میں نکل کھڑے ہوئے ہیں۔
ن لیگ نے لاہور کے دو حلقوں این اے 117 اور این اے 128 میں اپنے امیدوار کھڑے نہیں کیے بلکہ ان دونوں سیٹوں پر بالترتیب علیم خان اور عون چوہدری استحکام پارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں۔ ان دونوں نشستوں پر ن لیگ نے استحکام پارٹی پاکستان (آئی پی پی) سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
آزاد امیدواروں کی ممکنہ جیت، کیا انتخابات کے بعد منڈی سجے گی؟Node ID: 828156
دلچسپ بات یہ ہے کہ عون چوہدری نے اپنے حلقے این اے 128 میں اشتہاری مہم کا آغاز کر دیا ہے اور اشتہاروں پر ن لیگ کے قائد نواز شریف کی تصویر لگی ہوئی ہے۔ جبکہ آئی پی پی کے قائدین جہانگیر ترین اور علیم خان کی تصاویر عون چوہدری کے ابتدائی اشتہارات پر نہیں ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر بھی عون چوہدری کی تشہیری مہم گفتگو کا موضوع بنی ہوئی ہے۔
انٹرنیٹ صارفین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ اپنی جگہ لیکن بنیادی شناخت تو اپنی پارٹی کی قیادت ہوتی ہے اور وہ اشتہارات سے غائب کیوں ہیں؟
اس حوالے سے جب اردو نیوز نے عون چوہدری کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا ’اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ اس حلقے میں ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہے۔ اس حلقے میں کئی حمایتی اپنے طور پر تشہیری مہم چلا رہے ہیں اس سے یہ تاثر نہیں لیا جانا چاہیے کہ پارٹی قیادت نظر انداز ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر تو لوگ بات کا بتنگڑ بنا لیتے ہیں۔‘
یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ کسی امیدوار نے کسی دوسری پارٹی کی قیادت کی تصاویر اپنے اشتہارات پر لگائی ہوں۔ اس سے پہلے لاہور میں ہی 2002 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 122 میں اشتہاری مہم کے پوسٹرز پر نواز شریف اور بے نظیر کی تصاویر لگائی تھیں۔
