بہتر مستقبل کی خاطر قر ض لیکر مملکت بھیجا جہاں وہ ٹرک ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا تھا ، حادثے میں دیت کی عدم ادائیگی کی وجہ سے 2 برس سے قید ہے ، والدہ کی فریاد
جدہ( ارسلان ہاشمی )ٹریفک حادثے کے ذمہ دار زہیر زار خان دیت کے 10 لاکھ ریال ادا نہ کر سکنے کے سبب گزشتہ ڈھائی برس سے مکہ مکرمہ کی جیل میں رہائی کی امید پر شب و روز گزار رہا ہے ۔ خان کی والدہ نے سفیر پاکستان او رمخیر افراد سے اپیل کی ہے کہ اس ماہ مبارک میں بیٹے کی رہائی کےلئے تعاون کریں جو انکے خاندان کا واحد کفیل ہے ۔ زہیر خان کی والدہ گل نسرین زار خان کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے سے حادثہ سرزد ہوا جس میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے رحم کی اپیل کرتی ہوں کیونکہ میرا بیٹا خاندان کا واحد کفیل ہے۔ اگر وہ ایک سے زائد مرتبہ مرکر زندہ ہو جائے تو بھی دیت کے 10 لاکھ ریال ادا نہیں کر سکتا ۔ ہم نے بہتر مستقبل کی خاطر قرض لیکر بیٹے کو سعودی عرب روانہ کیا تھا تاکہ گھر کے حالات بہتر ہو ں اور اسکے بچے آسودہ زندگی گز ارسکیں ۔ ابھی اس کی نوکری لگی ہی تھی کہ کچھ عرصہ بعد ہی اس کا ٹرک حادثے کا شکار ہو گیا جس کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے اہل خانہ کی دیت کی رقم 10 لاکھ ریال سے زائد ہے۔ اتنی خطیر رقم ہماری استطاعت سے باہر ہے ۔ میں سفیر پاکستان اور مملکت میں رہنے والے اپنے ہم وطنوں سے پرزور اپیل کرتی ہوں کے خدارا ہماری مدد کریں تاکہ میرا بیٹا گھر لوٹ سکے ۔دوسری جانب زہیر خان کا کہنا ہے کہ وہ ہیوی ڈیوٹی ڈرائیور کے طور پر مملکت میں آیا تھا دوران ڈیوٹی اس کے ٹرک کو حادثہ پیش آگیا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔ عدالت نے میرے ذمے ایک ملین 3 ہزارریال دیت کی ادائیگی کا حکم صادر کر دیا ۔ خان کا کہنا ہے کہ اتنی خطیر رقم وہ کسی طرح بھی ادا نہیں کر سکتا ۔ دوران ملازمت اسکی مجموعی تنخواہ 2 ہزار ریال ماہانہ تھی اس حساب سے وہ کس طرح 10 لاکھ ریال اد ا کر سکتا ہے ۔ خان کا کہنا تھا کہ ٹریفک حادثہ پر وہ سخت نادم اور افسردہ ہے مگر دوسری جانب میرے گھر والے گزشتہ کئی برس سے میری راہ دیکھ رہے ہیں ۔ میری سفیر پاکستان سے اپیل ہے کہ رمضان المبار ک کے ان مبار ک ایام میں دیت کی ادائیگی کےلئے میری مدد کریں کیونکہ اس کی ادائیگی کے بغیر میرا رہا ہونا ناممکن ہے ۔ پاکستان میں میری بچے اور بوڑھے والدین ہیں جن کا میں واحد کفیل تھا اب وہ کن حالات سے گزر رہے ہیں یہ سوچ کر ہی میری راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے ۔ واضح رہے قیدی زہیر زار خان کی والدہ نے اپنے بیٹے کی رہائی کےلئے مکہ مکرمہ کی اعلی عدالت کو بھی رحم کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کے گھر کا واحد کفیل یہی بیٹا تھا جو گزشتہ ڈھائی برس سے قیدہے اس کے ذمہ دیت کی جو رقم ہے وہ ہم کسی طرح بھی ادا کرنے کے قابل نہیں کیونکہ ہمارے پاس نہ زمین ہے اور نہ جائیداد بلکہ زندگی کے شب و روز تو فاقوں کی نذر ہو تے ہیں تو کس طرح 10 لاکھ ریال ادا کرسکتے ہیں ۔