اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بری کر دیا ہے۔
پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسحاق ڈار کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔
اس سے قبل پیر کی صبح کو جب کیس کی سماعت ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن کا ثبوت نہیں ملا، کیس مزید نہیں چلایا جا سکتا جس پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے تحریری جواب طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں
جج محمد بشیر نے کہا کہ ’نیب پراسیکیوٹر جنرل اس نکتے پر تحریری طور پر لکھ کر دیں، اور اگر اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کی بریت پر اعتراض نہیں تو بھی لکھ کر دے دیں، کل کو نیب کہے کہ ہم نے تو ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔‘
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے بیان دیا کہ ہم نے میرٹ پر دلائل دیے ہیں، عدالت فیصلہ سنا دے۔
جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ بیان تحریری طور پر لکھ کر دے دیں، ایک بجے فیصلہ سنائیں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں اسحاق ڈار کو بری کر دیا۔
نیب آرڈیننس میں ترمیم اور سپریم کورٹ کا فیصلہ
نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد احتساب عدالت نے نومبر 2022 میں اسحاق ڈار کے خلاف کیس بند کر دیا تھا۔
اسحاق ڈار کے خلاف کیس کا ریکارڈ احتساب عدالت میں ہی موجود تھا تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے ترامیم کالعدم قرار دینے کے بعد کیس بحال کر کے عدالت نے اسحاق ڈار کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔
جس وقت اس ریفرنس پر کارروائی روکی گئی تھی اس وقت عدالت نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی تین درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا تھا۔ جن میں پہلی درخواست میں حاضری سے مستقل استثنا کی استدعا کی تھی، جبکہ دوسری درخواست میں اثاثہ جات کی ڈی اٹیچمنٹ اور تیسری درخواست میں بریت کی استدعا کی گئی تھی۔
عدالت نے ان درخواستوں پر فیصلہ سنانا تھا تاہم نیب آرڈینینس میں ترمیم کے بعد عدالت نے کارروائی روک دی تھی۔
