روس اس کوشش میں تھا کہ طالبان کیساتھ ایسا معاہدہ ہو جائے جس سے قیام امن یقینی اور خطے سے بیرونی طاقتوں کا خاتمہ ہو سکے
- - - - - - - - - -
سید شکیل احمد
- - - - - - - - - -
آزاد ذرائع کے مطا بق روس اور طالبان میں10نکا تی معاہد ہ ہو ا ہے تاہم سرکا ری ذرائع سے نہ تو اس کی تصدیق ہوئی ہے اورنہ تردید جس کا مفہو م یہ ہے کہ معاہد ہ ہو ا ہے جس کو سرعام نہیں کیا گیا ۔عرب کا نفرنس اور ون بیلٹ اور ون روڈ کا نفرنسو ں کے ساتھ ہی اگر طالبان روس معاہد ے کا جا ئزہ لیا جا ئے تو اس امرکا کھو ج لگتا ہے کہ آئندہ 3 سال عالمی طا قتو ں کی سرگرمیو ں کے عروج کا عرصہ ہو گا جس میں مر کزی حیثیت افغانستان اور مشرق وسطیٰ کو حاصل رہے گی ۔جہا ںتک افغانستان کا تعلق ہے تویہ خطہ اب چین اور روس کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہو گیا ہے اور افغانستان کی جو مو جو دہ صورتحال ہے اس میں طالبان کے کر دار کو نظر اند از نہیںکیا جا سکتا کیونکہ طالبان کا نہ صرف وجود قائم ہے بلکہ پو رے افغانستان میں ان کا سب سے زیادہ مؤ ثر کنٹرول بھی نظر آتاہے چاہے امر یکہ کتنا ہی اس حقیقت سے صرف ِنظر کر ے ۔ ذرائع کے مطا بق طالبان سے جو10 نکا تی معاہد ہ طے پایا ہے اس میں روس افغان طالبان کو تسلیم کر ے گا ۔
طالبان حکومت کے قیا م کے بعد رو س طالبان کو عسکری امد اد فراہم کر ے گا ۔طالبان ہیروئن اور افیون کی کا شت ختم کر نے کیساتھ ساتھ شیشان ،ایغور اور حزب التحریر کے جنگجوؤں کو افغانستان میںتربیت کی اجا زت نہیں دیں گے بلکہ ان کیخلا ف کا رروائی کر یں گے ۔ روس کو مطلو ب افراد گر فتا رکر کے اس کے حوالے کیے جا ئیں گے ۔ رو س ا ور چین طالبان کے بلیک لسٹ لیڈروں کو فہر ست سے خارج کر نے کی مخالفت نہیں کر یںگے اور فرانس و بر طانیہ کو بھی ا س امر پر راضی کر یں گے کہ وہ بھی مخالفت نہ کر یں ۔ افغان طالبان روسی گیس پائپ لا ئن کی مرکزی پا ئپ لائن جو ون بیلٹ ون رو ڈ کا حصہ ہو گی اس کی قند ھا ر کے ساتھ ساتھ پاکستان کے راستے ، ہند،بنگلہ دیش اور چین تک حفاظتی رسائی کا بند وبست کر یں گے جس کے عوض ان کو معاوضہ ادا کیاجا ئے گا ۔ وسطی ایشیا میں متحرک عنا صر کی طالبان کوئی مد دنہیں کر یں گے ۔ افغان طالبان افغانستان سے امر یکہ کے انخلا ء کے بعد ایر ان کیخلا ف بھی کوئی کا رروائی نہیں کر یں گے ۔
داعش کیخلا ف افغان طالبان رو س ،چین ، پاکستان اتحاد کا حصہ بنیں گے اور ان کے خلا ف تما م آپر یشن کیلئے سہولیا ت فراہم کر یں گے ۔داعش کے متحرک افراد کی فہرست بھی فر اہم کریں گے ۔ روس کا فی عرصہ سے اس کا وش میں تھا کہ طالبان کے ساتھ ایسا کوئی معاہد ہ ہو جائے تاکہ خطے میں جہا ں امن کے قیام کو یقینی بنایا جانا ممکن ہو سکے وہا ں خطے سے بیر ونی طا قتو ں کے عمل دخل کا خاتمہ کیا جا سکے اور ایسا علا قائی ممالک کے تعاون کے بغیر ممکن نہ تھا اس معاہد ے کی راہ میں امریکہ نے مسلسل رکا وٹیں کھڑی کیے رکھیں۔ ملا منصور کا قتل بھی اسی رکا وٹ کا ایک حصہ تھا کیو نکہ اسی معاہدے کی کا وشو ں کے سلسلے میں 2015ء میں روسی صدر پیوٹن اور طالبان کے امیر ملامنصو ر اختر کے درمیان ایر ان کی سمند ری حدو د میں ہی ملا قات کر ائی گئی تھی جبکہ امر یکہ کی جانب سے بھی ملا منصور کو دنیا بھر میں سفر کر نے کی سہولت حاصل تھی مگر اسکے باوجو د ملا منصور کوپاکستان میں ایر ان سے واپسی پر نشانہ بنا یا گیا، اس طر ح امریکہ نے رو س افغان طالبان معاہد ے کو سبو تاژکیا ۔اسکے علا وہ اپنے وعدے کی خلا ف ورزی بھی کی ۔
دلچسپ امریہ ہے کہ طالبان نے ملا منصور کو نشانہ بنا نے کے بعد مذکرات نہ کر نے کا اعلا ن تو کیا مگر پس پر دہ مذاکرات کو جا ری رکھا اور امریکہ کواس کی ہو ا نہیں لگنے دی ۔ روس کے معاہد ے کے بعد افغان طالبان اب افغانستان میں زیا دہ متحرک ہو تے نظر آرہے ہیں ۔مو سم بہا ر طالبان کی کا رروائیوں کی بہا ر کا مو سم ہو تا ہے چنا نچہ گما ن یہ کیاجا رہا تھا کہ طالبان اس سال بھی اپنی کا رروائیاں شمالی اور وسطی یا پھر معمول کے مطا بق مشرقی صوبوں سے کر یں گے مگر انھو ں نے تا زہ ترین کا رروائیا ں قندوز اور جنوبی افغانستان سے کیں جس میں انھوں نے غیر معمولی صلا حیتو ں کامظاہر کیا ۔طالبا ن کی کا میا بی اور امریکہ کی نا کامیا بیو ں پر انھو ں نے دنیا بھر میں اپنی صلا حیتو ں کو منو الیا ہے کہ طالبان مزاحمتی جنگ کے علا وہ حملہ آور لڑائی کی بھی صلا حیت رکھتے ہیں ، اسی نا کا می پر امریکہ نے مزید 3 ہز ار فوج افغانستان بھیجنے کہ اعلان کیا ہے ۔ 3 ہزا ر امریکی فوج کے اضافے کے بعد کیا امر یکہ کی افغانستان میں کا میا بی کے امکا ن بڑھ جا ئیں گے۔ اس سوال کا جو اب ماہر ین نے یہ دیا ہے کہ ممکن ہی نہیں کیو نکہ امر یکہ کے پاس فضائی حملو ں کے علا وہ افغانستان میں کوئی دوسری مو ثر صلا حیت نہیں۔ زمینی لڑائی میں اس کو برائے نا م کا میا بیا ں ملی ہیں ۔
علا وہ ازیں نیٹو کی فوجیں بھی افغانستان میں تھک چکی ہیںجن کا اپنے اپنے ملکو ں پر دبا ؤ ہے کہ نیٹو ممالک افغانستان کی لڑائی سے کلی طو رپر دستبردار ہو جائیں ۔ امریکہ نے افغانستان میںما در بم کا تجر بہ کر کے علا قائی ممالک کو خبردار کرنے کی سعی کی کہ امریکہ افغانستان میں کسی اور کا اثر رسوخ برداشت نہیں کر ے گا مگر جن مقاصد کی غر ض سے یہ بم استعمال کیا گیا اسکے اثرات بھی الٹے برآمد ہو رہے ہیں کہ ایک مشکوک شخص کو نشانہ بنانے کی غرض سے ساڑھے 4لا کھ ڈالر میں تیا ر کر دہ بم استعمال کیاگیا۔ ایک انتہا ئی بھاری رقم خرچ کر نے کے باوجو د نتائج حاصل نہ کیے جا سکے جبکہ افغان عوام میں اسکے اثرات غم وغصہ میں برآمد ہوئے ہیں ، عوامی حلقوں میں مزید نفرت بڑھ گئی ہے ، اسکے علا وہ حکمت یار کی جلال آباد آمد کی وجہ سے بھی حالا ت ساز گار نہیں ہو پار رہے کیو نکہ حزب اسلا می کے رہنما کی جانب سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کا دباؤ کم نہیںہو ا جبکہ افغانستان کی اکثریت آبادی پشتونوں میں احساس محرومی بڑھتا جا رہا ہے جس کی بنیا دی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے افغانستان پر تسلط کے ساتھ ہی غیر پشتو ن آبادی کو مسلط کرنے کی پالیسی اپنائی تاکہ افغانستان میں نسلی اور لسانی تقسیم کو ابھا را جا سکے اور افغانستان کے اسی بنیا دپر حصے بخرے کر دئیے جائیں اور افغان عوام کو کمزور کر دیا جا ئے امریکہ اس پا لیسی نے افغانستان میں پشتون اور غیر پشتون آبادی کے درمیا ن نفر ت کے بیج بو ئے تو ہیں مگر کامیا بی کے امکا نا ت ممکن نہیں کیونکہ ایسا بر سو ں پہلے ما ضی میں بھی ہو چکا ہے ۔ گو روس یا طالبان کی جانب سے10 نکا تی معاہد ے کے بارے میں خامو شی ہے تاہم اس معاہد ے کی تصدیق بھی ضروری ہے کیونکہ اس معاہد ے کے روبہ عمل ہو نے سے خطے کی صورتحال ایک نئی کر وٹ سے دوچار ہو جائیگی البتہ امر یکہ کی جانب سے یہ الزام لگا یا جاتا رہا ہے کہ رو س طالبان کو ہتھیا ر فراہم کررہا ہے ، روس نے اس الزام کی تردید کی ہے، یہ امر بھی سوچ کا حامل اقرار پا تا ہے ۔