’اُمید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے‘، پاکستان میں معدنی ترقی کے منصوبے کا آغاز
’اُمید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے‘، پاکستان میں معدنی ترقی کے منصوبے کا آغاز
منگل 1 اگست 2023 13:44
زین الدین احمد، خرم شہزاد، اردو نیوز
آرمی چیف نے سعودی مائننگ منسٹر انجینئیر خالد بن صالح المدیفر اور دیگر سرمایہ کاروں کا شکریہ ادا کیا (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان نے منگل کے روز معدنی ترقی کے منصوبے کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت 60 کھرب امریکی ڈالر مالیت کی معدنیات کی تلاش کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے۔
اس منصوبے جس کا نعرہ ’گرد سے ترقی‘ رکھا گیا ہے، کا باضابطہ آغاز منگل کو اسلام آباد میں ’پاکستان منرل سمٹ‘ کے عنوان سے منعقد ہونے والی تقریب میں کیا گیا۔
تقریب میں دنیا بھر سے معدنیات کے شعبے کے ماہرین، غیر ملکی سفارتکاروں اور میڈیا کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
سعودی عرب کے نائب وزیر کان کنی خالد صالح المظفر کے علاوہ آذربائیجان کے خصوصی وزیر اور بلوچستان میں سونے کے منصوبے ریکوڈک پر کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کے سربراہ ڈاکٹر مارک برسٹو نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے تاہم گذشتہ 75 سالوں میں ان سے فائدہ نہیں اُٹھایا جا سکا جس کی کرپشن سمیت کئی وجوہات میں سے ایک نیب کا کاروباری افراد اور بیوروکریسی کو تنگ کرنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میں ایسی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سپیشل انویسٹمینٹ فیسیلی ٹیشن (ایس آئی ایف سی) کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
’کونسل میں وفاقی کے علاوہ تمام صوبوں کی حکومتیں اور ادارے بھی شامل ہیں تاکہ جہاں جس کی مدد کی ضرورت ہو فوری طور پر حاصل کر کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا دیا جائے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے تاہم گذشتہ 75 سالوں میں ان سے فائدہ نہیں اُٹھایا جا سکا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے تقریب سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’پاکستان میں سب کچھ موجود ہے اور اس ملک کے لوگوں کے اجتماعی فائدے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اپنے ملک پر نظر تو ڈالیں، برف پوش پہاڑوں سے لے کر صحراؤں کی وسعت تک، ساحلی پٹی سے میدانی علاقوں تک اس سرزمین میں کیا کچھ نہیں ہے۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’حال ہی میں قائم کی گئی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا قیام تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر لاتا ہے۔ معدنیاتی پراجیکٹس عوام کی ترقی کا زینہ ہیں۔ ہماری سرزمین بہت سے معدنیات سے مزیّن ہے اور اس صلاحیت کو مکمل طریقے سے استعمال میں لانے کے لیے ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ پاکستان میں چھُپے خزانوں کی دریافت میں اپنا کردار ادا کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اُمید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ امن اور خوشحالی کے راستے پہ گامزن رہنا ہی استقامت ہے۔‘
آرمی چیف نے بیرک گولڈ کے سی ای او اور پریذیڈنٹ مارک برسٹو اور سعودی مائننگ منسٹر انجینئیر خالد بن صالح المدیفر اور دیگر سرمایہ کاروں کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ایسے سرمایہ کار دوست نظام کو یقینی بنائیں گے جس میں آسان شرائط اور غیر ضروری التواء سے بچا سکے۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’اپنے ملک پر نظر ڈالیںساحلی پٹی سے میدانی علاقوں تک اس سرزمین میں کیا کچھ نہیں ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
قبل ازیں انہوں نے سرمایہ کاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر اور رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے سرمایہ کار دوست نظام کا اجرا کیا گیا ہے جو افسر شاہی کے فیتہ کاٹنے جیسے غیر ضروری عوامل سے نجات دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ مائننگ اور لائسنسنگ کے عمل میں شفافیت بھی یقینی بنائی جائے گی۔‘
انہوں نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ ’ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور سماجی ذمہ داری کے لیے آپ کے شانہ بشانہ کام کریں گے اور آپ کے مسائل سمجھنے کے لیے تمام معاملات پر بات کریں گے۔‘
سعودی عرب کے نائب وزیر کان کنی خالد صالح المظفر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ اس شعبے میں انسانی وسائل کی ترقی اور روزگار کے موقع پیدا کرے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ برسوں سے پاکستان اور سعودی عرب شانہ بشانہ کھڑے رہے اور ضرورت کے وقت ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم اور معدنی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ’پاکستان معدنیات کے شعبے میں ترقی کےذریعے 2033 تک برآمدات کو پانچ ارب ڈالر، نوکریوں کو تین لاکھ سے پانچ لاکھ اور جی ڈی پی کو ایک سے تین فیصد تک بڑھانا چاہتا ہے۔‘