پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کا جواں سال بیٹا انزہ طارق اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں جان کی بازی ہار گیا۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا ہے۔
اعلٰی حکام کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پیر اور منگل کی درمیانی شب 12:10کے قریب دو فور ویل ڈالے تیز رفتاری سے سیونتھ ایونیو پر ایک ساتھ جا رہے تھے کہ ایک گاڑی بے قابو ہو کر کھمبے سے جا ٹکرائی۔
حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فضل چوہدری کے بیٹے انزہ چوہدری چلا رہے تھے جبکہ دوسری سیٹ پر ان کا گارڈ بیٹھا ہوا تھا جو تشویشناک حالت میں پمز ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں تیز رفتاری کے باعث پیش آنے والا یہ پہلا حادثہ نہیں ہے بلکہ اس طرح کے حادثات اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔
عموماً رات کو اسلام آباد کی شاہراہوں پر نوجوان لڑکے ٹولیوں کی شکل میں نکلتے ہیں اور ایک دوسرے کے مقابلے میں گاڑیاں دوڑاتے ہیں۔ بعض اوقات ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا کی زینت بھی بنتی ہیں۔
کئی مرتبہ شہریوں کی جانب سے اسلام آباد ٹریفک پولیس کو فون کر کے بھی شکایات درج کرائی جاتی ہیں لیکن وقتی طور پر یہ مقابلہ رک بھی جائے تو اگلے دن کسی دوسری شاہراہ پر یہ سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل ہی اسلام آباد کے ریڈ زون میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور بھی تیز رفتار ڈبل کیبن گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہوئے تھے۔ یہ گاڑی بھی معمول سے کہیں زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ ریڈ زون میں چلائی جا رہی تھی جو مفتی عبدالشکور کی گاڑی کے ساتھ ٹکرائی۔

اسی طرح ایکسپریس وے پر ایک خوفناک حادثے میں تین دوست جان سے گئے تھے۔ یہ حادثہ گاڑی میں سوار نوجوانوں کی جانب سے تیز رفتاری کے باعث کار بے قابو ہو کر ٹرک سے ٹکرانے کے باعث پیش آیا تھا۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان میں سالانہ 35 ہزار لوگ ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد افراد زخمی اور عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہو جاتے ہیں۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ منٹ کے بعد ٹریفک حادثہ پیش آتا ہے جس میں کوئی نہ کوئی شخص زخمی یا ہلاک ہوتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں ڈرائیور حضرات کی جانب سے ٹریفک سگنل کا توڑنا، سیٹ بیلٹ کے استعمال میں بے پروائی و غفلت، ٹریفک قوانین کے بارے میں ناقص معلومات اور تعمیل نہ کرنا، گاڑیوں میں ہونے والی تیکنیکی خرابیاں جیسے بریک کا فیل ہونا، گاڑی کی ناقص حالت کی وجہ سے ٹائر کا پنکچر ہونا، مقررہ مدت کے بعد ٹائر تبدیل نہ کروانا حادثات کی وجوہات میں شامل ہیں۔ تاہم، ڈرائیورز کی بے پروائی و غفلت گاڑیوں کے تیکنیکی خرابی سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق پاکستان میں 29.8 فی صد حادثات تیزرفتاری جب کہ 17 فی صد اموات ڈرائیورز کی بے باک ڈرائیونگ کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ اقدامات کرتی رہتی ہے جن میں سیف سٹی کیمروں کے ساتھ ساتھ خصوصی ٹیمیں جگہ جگہ تعینات کی جاتی ہیں جو حد رفتار سے تجاوز کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔
