وومن ٹینس کا سعودی عرب کے بزنس میں شامل ہونے کے امکانات پر غور
ہماری بات چیت ہوئی ہے اور ہم بات چیت جاری رکھیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
مملکت میں دیگر کھیلوں کی طرح وومن ٹینس بھی سعودی عرب کے بزنس میں شامل ہونے کے امکانات پر غور کر رہی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وومن ٹینس ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور سی ای او سٹیو سائمن نے کہا کہ انہوں نے تشخیصی عمل کے حصے کے طور پر فروری میں کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔
سٹیو سائمن نے لندن میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ ’یہ ایک بہت مشکل اور بہت ہی چیلنجنگ موضوع ہے جو اس وقت بہت سے مختلف گروپوں کے ذریعے ڈسکس جا رہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہماری بات چیت ہوئی ہے اور ہم بات چیت جاری رکھیں گے۔‘
سٹیو سائمن کا یہ تبصرہ سینٹ پیٹرزبرگ، فلوریڈا میں مقیم وومن ٹینس ایسوسی ایشن کے اعلان کے چند دن بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا کہ ڈبلیو ٹی اے 2027 اور 2033 تک بعض ٹورنامنٹس میں مردوں کے برابر کمانے کے لیے ’انعامی رقم کے مساوی راستہ‘ قائم کر رہی ہے۔
سٹیو سائمن نے کہا کہ ’ اضافی رقم مارچ میں شروع ہونے والے ٹور کے تجارتی ادارے ڈبلیو ٹی اے وینچرز کے ذریعے براڈکاسٹ، ڈیٹا اور کفالت کے حقوق سے آنے والی آمدنی سے آئے گی‘۔
وومن ٹینس ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ ’ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ سعودی عرب ایک ایسی جگہ ہے جس کے ساتھ ہمیں کاروبار کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے۔ اس کا ابھی بھی جائزہ لیا جا رہا ہے‘۔
مینز ٹینس ٹور اے ٹی پی، سعودی خودمختار دولت فنڈ کے ساتھ رابطے میں ہے، جسے سرکاری طور پر پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا نام دیا گیا ہے۔
پی جی اے ٹور، یورپین ٹور اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ جس نے ایل آئی وی گالف سیریز کی سپورٹ کی، نے کہا کہ وہ اپنے تجارتی کاروبار کو یکجا کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی فٹ بال کلب یورپ سے بہترین کھلاڑی لا رہے ہیں۔
انٹرنیشنل ٹینس ہال آف فیم کے رکن اور مساوی حقوق کے چیمپئن بلی جین کنگ نے پینل ڈسکشن کے دوران کہا کہ ’میں مصروفیت میں بہت زیادہ یقین رکھتا ہوں۔ مجھے نہیں لگتا کہ آپ واقعی تبدیل ہوتے ہیں جب تک کہ آپ مشغول نہ ہوں۔ اگر ہم مشغول نہیں ہوں گے تو ہم چیزوں کو کیسے بدلیں گے؟