سعودی عرب میں 80 برس سے حاجیوں کی پیاس بجھانے والا پانی کا نظام
پانی کی تقسیم کا یہ نظام مقامی میڑیل اور روایتی ڈیزائن قدیم اسلامی فن تعمیر کو مد نظر رکھ کر تیار کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں کئی دہائیوں سے حج سیزن کے دوران حاجیوں کے روٹس پر اسبلا یعنی پانی کا ایسا نظام نظر آتا ہے جو سخت گرمی میں حاجیوں کی پیاس بجھانے کا کام کرتا ہے۔
’سبیل‘ عربی کی اصطلاح ’تسبیل الماء‘ سے ماخوذ ہے جس کے معنی پانی تقسیم کرنا ہے۔ عالم عرب میں خیراتی پانی کے نظام کی بنیاد قدیم اسلامی ثقافت میں ملتی ہے، جس کے تحت لوگوں، خصوصاً حاجیوں کو پانی پلانے کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کی رپورٹ کے مطابق مفت پانی کے مقامات پر حاجی آرام بھی کرتے ہیں اور یہ مکہ اور جدہ کو ملانے والی قدیم شاہراہ پر واقع ہیں۔
ان میں سبیل الحدیبیہ، سبیل ھدا اور سبیل ام الجود شامل ہیں۔ ان کی تشکیلِ نو شاہ عبدالعزیز نے 1942 میں کی تھی۔
پانی کی تقسیم کا یہ نظام مقامی میڑیل اور روایتی ڈیزائن کے ساتھ قدیم اسلامی فن تعمیر کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا۔ تکونی بیسن اہرام جیسے ہیں اور ان پر ’بسم اللہ‘ لکھا ہے۔
سبیل الحدیبیہ کو پانی کی سپلائی تین سو میٹر دور سبیل الحدیبیہ کنویں سے دی جاتی ہے جو ایک نہر سے منسلک ہے۔ سبیل ھدا اور سبیل ام الجود کو بھی قریبی کنوؤں سے سپلائی دی جاتی ہے۔
رواں حج سیزن میں نیشنل واٹر کمپنی نے اپنے سپلائی کے منصوبے کو شعیبہ مکہ واٹر پائپ لائن سے تقویت دی ہے۔
حج سیزن میں مکہ کو پانی مہیا کرنے کے لیے پمپنگ سٹیشن کی گجائش کو 120 فیصد بڑھا کر 55.54 ملین کیوبک میٹر پانی حاصل کیا گیا ہے۔
مکہ میں سقيا الماء ایسوسی ایشن نامی غیرسرکاری تنظیم نے اعلان کیا تھا کہ وہ سال بھر عمرہ زائرین اور کعبہ جانے والوں کو دو کروڑ ٹھنڈے پانی کی بوتلیں فراہم کرنے کا پروگرام جاری رکھے گی۔
یہ تنظیم سقيا الحج پروگرام کے لیے 80 لاکھ پانی بوتلیں اور عرفات اور مزدلفہ میں حاجیوں کے لیے آٹھ ریفریجریٹرز بھی مہیا کرے گی۔
اس تنظیم کی طرف سے دی جانے والی پانی کی سہولت مسجد الحرام کے باہر موجود ہے اور اس سے 30 لاکھ سے زائد حاجی فائدہ اٹھاتے ہیں۔