ایران کو عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے مکمل تعاون کرنا ہوگا: جی سی سی
ایران کو عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے مکمل تعاون کرنا ہوگا: جی سی سی
اتوار 11 جون 2023 19:53
خلیجی وزراتی کونسل نے خطے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا ہے ( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اتوار کو ریاض میں جی سی سی کے جنرل سکریٹریٹ میں خلیجی وزارتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اجلاس میں جی سی سی کے رہنماوں اور خطے کے عوام کی امنگوں کے حصول کےلیے تعاون اور مشترکہ رابطہ کاری کے عمل کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزراتی کونسل نے خلیجی خطے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے علاوہ تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی پیش رفت اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
خلیجی وزارتی کونسل کا مشترکہ اعلامیہ
علاوہ ازیں خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے وزارتی اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا کہ’ ایران کو پرامن مقاصد کے لیے یورینیئم کی افزودگی کی مقررہ حد کی پابندی اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی سے مکمل تعاون کرنا ہوگا‘۔
ایس پی اے کے مطابق اتوار کو عمانی وزیر خارجہ بدر بوالسعیدی نے خلیجی وزرائے خارجہ کی 156ویں کانفرنس کی صدارت کی
اجلاس میں خلیجی وزرائے خارجہ نے ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے 43 ویں خلیجی سربراہ کانفرنس اور ایران کے ساتھ تعلقات کے استحکام کے لیے بنیادی امور کی پابندی کے لیے بھی کہا ہے۔
خلیجی ممالک کی تیل تنصیبات اور جہاز رانی کو لاحق ہر خطرے کا مقابلہ کیا جائے گا (فوٹو: ایس پی اے)
یاد رہے کہ خلیجی قائدین نے حسن ہمسائیگی، احترام باہمی، بین الاقوامی قوانین و روایات و معاہدوں کی پابندی، اندرونی امور میں عدم مداخلت، اختلافات پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت، براہ راست مکالمے، طاقت کے عدم استعمال، طاسقت کی دھمکی دینے سے گریز پرزور دیا تھا۔
اعلامیے کے مطابق خلیجی وزرا نے کہا کہ مذاکرات میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے علاوہ خلیجی ممالک کے امن و امان سمیت تمام مسائل کو شامل کرنا ضروری ہے تاکہ حسن ہمسائیگی کی پالیسی اور خودمختاری کے احترام کے دائرے میں مشترکہ مفادات اور اہداف حاصل کیے جاسکیں۔
خلیجی وزرا نے کہا کہ ’وہ اس سلسلے میں فعال طریقے سے تعاون کے لیے تیار ہیں۔ اس حوالے سے علاقائی اور بین الاقوامی اجلاسوں اور ہر طرح کے مذاکرات میں شرکت ضروری ہے‘۔
اعلامیے میں خطے میں آبی گزرگاہوں اور سمندری امن کے تحفظ کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ’ خلیجی ممالک کی تیل تنصیبات، بین الاقوامی تجارت اور سمندری جہاز رانی کو لاحق ہونے والے ہر خطرے کا مقابلہ کیا جائے گا‘۔