شاہ سلمان اور ٹرمپ کے درمیان مذاکرات کا مرکزی موضوع ایران تھا، الجبیر
ریاض : وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز او رامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا مرکزی موضوع ایران کی توسیع پسندپالیسی کی روک تھام تھا۔ عادل الجبیر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنمائوں کا اس حوالے سے موقف یکساں ہے۔ سعودی عرب اور امریکہ چاہتے ہیں کہ ایران اپنے انقلابی نظریات دیگر ممالک میں منتقل کرنے کا عمل روک دے۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر زو ردیا کہ ایران کو حد میں رکھنا خطے کے امن و استحکام کیلئے ضروری ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران دہشتگردی کی پشت پناہی ختم کردے۔ شاہ سلمان اور ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنمائوں نے فلسطین اور اسرائیل کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔ شاہ سلمان اور ٹرمپ اس بات پر قائل ہیں کہ شامی مسئلے کا پرامن حل ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران کے انتخابات میں حسن روحانی کی فتح ہمارے لئے لایعنی ہے۔ یہ ایران کا داخلی مسئلہ ہے۔ سعودی عرب، ایران کی باتوں پر نہیں بلکہ عمل پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایران دہشتگردی کی پشت پناہی نہیں روکتا اس کی باتوں پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ پڑوسی ممالک کا احترام کیاجائے اور انکے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب کی خواہش ہے کہ ایران پرامن ملک بن جائے۔ یمن کے بحران سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حوثی باغیوں کی مجموعی تعداد 50ہزار سے زیادہ نہیں۔ وہ 28ملین کی آبادی پر قابض ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمنی متاثرین کو دی جانے والی امداد میں حوثی باغی رکاوٹ بن رہے ہیں۔ امدادی قافلوں کو راستے میں ہی لوٹا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان اسٹراٹیجک تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک مشترکہ اہداف کے حصول کی سعی کررہے ہیں۔ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان مجموعی طور پر 380بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے معاہدے ہوئے ہیں۔معاہدوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نائب ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان مسلح افواج کو جدید اسلحہ کی فراہمی کا معاہدہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سعودی عرب میں بلیک ہاک کی تیاری کا بھی معاہدہ ہوا ہے۔ عسکری صنعت کے علاوہ توانائی کے شعبے میں بھی مختلف معاہدے ہوئے ہیں۔ صحت کے شعبے میں کئی معاہدے کئے گئے ہیں۔ اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے متعدد معاہدے طے ہوئے ہیں۔ پیٹرو کیمیکل کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے سعودی اور امریکی کمپنیوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ہے۔ اسی طرح متعدد معاہدے تیل کے شعبے میں آرامکو کمپنی کے ساتھ ہوئے ہیں۔بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں 2معاہدے ہوئے ہیں۔ تیل اور گیس کے شعبے میں ایک معاہدہ ہواہے۔ ہیومن ریسورسز کے حوالے سے دونو ںممالک کے درمیان 3معاہدے ہوئے ہیں۔ طیاروں کی خریداری کیلئے بھی ایک معاہدہ ہوا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک دہشتگردی کے انسداد اور اسکے پیدا ہونے کے ذرائع کاخاتمہ چاہتے ہیں۔ دونوں ممالک کے رہنمائوں نے دفاع سمیت مختلف شعبوں میں معاہدے کئے ہیں۔ امریکہ ،سعودی عرب میں سرمایہ کاری کرکے سعودی نوجوانوں کیلئے نئی اسامیاں پیداکرنے کا باعث بنے گا۔ یہی چیز سعودی عرب کی امریکہ میں سرمایہ کاری سے ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی معاہدوں سے سعودی عرب ایران کی دہشتگردانہ کارروائیوں کا مقابلہ کرسکے گا۔ یمن اور شام کے مسئلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں۔
ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب اور ریاض کانفرنس کی تمام خبریں ایک صفحے پر دیکھنے کے لئے نیچے دیئے گئے ٹیگ پر کلک کریں