پاکستانی صنعت و تجارت کے فروغ میں پرائیویٹ سیکٹر کا کردار اہم ہے،محمو د الحسن
ہر شہری اپنے وطن کی اشیاءاستعمال کرے تو ملک میں اقتصاد ی استحکام پیدا ہو گا ، صدر پاک ،سعودی مشترکہ چیمبر آف کا تقریب سے خطاب
ریاض (جاوید اقبال) پاک سعودی جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں محمود الحسن نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کو متحد ہوکر وطن کی ترقی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ وہ مملکت کے دورے پر آئے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے 12رکنی وفدکے اعزاز میں منعقدہ عشائیے سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سفارتخانہ پاکستان کے کمرشل اتاشی ڈاکٹر عامر حسین، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی محمود لطیف، قونصلر شاہ فیصل کاکڑ اور تھرڈ سیکریٹری شاہد اقبال کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے ریاض میں مقیم رہنماﺅں اور عمائدین شہرکی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ میاں محمود الحسن نے پاکستانی صنعت و تجارت کی پیشرفت میں پرائیویٹ سیکٹر کے کردار کو سراہا اور کہا کہ اسے 3مرتبہ نامساعد حالات کا مقابلہ کرناپڑا تھا۔ پہلی بار مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر ، دوسری مرتبہ ذوالفقار علی بھٹو کے صنعتیں قومیانے پر اور تیسری بار کوآپریٹو اسکینڈل کے منظر عام پر آنے پر۔ انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کی پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے صنعت و تجارت کے شعبوں میں قابل ذکر پیشرفت ہورہی ہے۔ پاکستان سے چاول کی برآمدات پر بات کرتے ہوئے میاں محمود الحسن نے کہا کہ چاول کی صنعت 1992 میں قائم ہوئی تھی اور اسکے بعد ہی اس کی منظم برآمدات کا آغاز ہوا تھا۔ انہوں نے حاضرین پرزور دیاکہ وہ پاکستانی اشیاءکا استعمال کریں اور حب الوطنی کا ثبوت دیں۔ میاں محمود الحسن نے رانا خالد اکرم کا تقریب کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا اور اس بات کی ستائش کی کہ انکے زیر صدارت ہونے والی تقریب میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندو ں کا اجتماع منعقد ہوا تھا۔ معروف صحافی ارشاد سلیم نے وڈیو فلم کے ذریعے سعودی عرب میں چاول کی کھپت اور حکومتی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ تقریب سے ڈاکٹر عامر حسین، آزاد کشمیر کے وزیر مال سردار فاروق اسکندر ، رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین شاہجہان ملک اور میزبان خالد اکرم رانا نے بھی خطاب کیا۔ معروف شاعر رانا خادم حسین نے ”میڈان پاکستان“ کے زیر عنوان اپنی نظم سنا کر خوب داد حاصل کی۔ حافظ بلال کی تلاوت قرآن پاک او رنعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریب کا آغاز ہوا جبکہ اختتام فیصل علوی کی دعا پرہوا۔ زاہد لطیف سندھو نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔