Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
ہفتہ ، 14 جون ، 2025 | Saturday , June   14, 2025
ہفتہ ، 14 جون ، 2025 | Saturday , June   14, 2025

وادی سندھ کی قدیم ڈانسنگ گرل ’ماسکوٹ‘ کے روپ میں، ’تاریخ کے ساتھ کھلواڑ مت کریں‘

موہنجو دڑو کی اس ڈانسنگ گرل کا مجسمہ انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے نیشنل میوزیم میں موجود ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
 رواں ماہ ’ورلڈ میوزیمز ڈے‘ کے موقع پر انڈٰیا کی وزارت ثقافت کی جانب سے انٹرنیشنل میوزیم ایکسپو کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے شرکت کی۔
اس ایکسپو میں 45 سو سال پرانی وادی سندھ کی تہذیب سے تعلق رکھنے والی ایک ’ڈانسنگ گرل‘ کے مجسمے کو بطور ’ماسکوٹ‘ استعمال کیا گیا ہے۔
ویب سائٹ ’انڈین کلچر‘ کے مطابق دی ڈانسنگ گرل کا یہ دلچسپ مجسمہ موہنجو دڑو کے فنکاروں کی شاندار کامیابیوں میں سے ایک ہے۔

ڈانسنگ گرل کا یہ مجسمہ کانسی سے بنایا گیا ہے۔ اس کا تعلق وادی سندھ کی تہذیب سے ہے اور یہ 25 سو سال قبل از مسیح کی ہے۔

اس مجسمے کا قد ساڑھے 10 سینٹی میٹر اور چوڑائی ڈھائی سینٹی میٹر ہے۔
موہنجو دڑو کی اس ڈانسنگ گرل کا مجسمہ انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے نیشنل میوزیم میں موجود ہے۔
یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈانسنگ گرل کا اصلی مجسمہ برہنہ حالت میں بنایا گیا ہے تاہم وزارت ثقافت نے اسے ایکسپو میں جب ماسکوٹ کے طور پر پیش کیا تو اسے روایتی انڈین لباس پہنایا گیا جب کہ اس کا میک اپ کر کے اِس کا رنگ بھی گورا کیا۔
موہنجو داڑو کی ڈانسنگ گرل کو ایکسپو میں بطور ماسکوٹ استعمال کیے جانے اور اس میں غیر معمولی تبدیلیاں کرنے پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹوئٹر ہینڈل اڈوائڈ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’بائیں طرف موہنجو داڑو کی ڈانسنگ گرل ہے، یہ وادی سندھ کی تہذیب کا کانسی سے بنا ہوا مشہور مجسمہ ہے، جو کہ 45 سو سال پرانا ہے۔‘
’دائیں جانب ڈانسنگ گرل کو اب کپڑے پہنا کر گوری رنگت کے ساتھ دروازے پر کھڑا کر دیا گیا ہے۔ یہ ماسکوٹ 2023 کے میوزیم ایکسپو میں کھڑا ہے۔ براہ کرم، تاریخ کے ساتھ  کھلواڑ مت کریں۔‘
ٹوئٹر ہینڈل فلائنگ چپل نے تبصرہ کیا کہ ’خستہ اور شرمناک، ہر چیز جو یہ کرتے ہیں، ویسے۔‘
ایم ایس اے نے لکھا کہ ’اسے کہتے ہیں کہ مسخ کرنا۔‘
ایبی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’یقین نہیں آ رہا کہ انہوں نے اوریجنل چیز کو لیا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھیانک سلوک کیا ہے۔ مجھے لگا یہ بس نقل (ریپلیکا) ہے۔‘
 

شیئر: