Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

ایرانی پولیس کا سکارف کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن

پہلے مرحلے میں انتباہ کیا جائے گا اور نہ ماننے پر عدالتوں کا سامنا کرنا ہو گا۔ فوٹو اے ایف پی
ایران میں ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین سے نمٹنے کے لیے پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں نافذ ڈریس کوڈ کے مطابق ملک بھر کے عوامی مقامات پر سکارف پہننا لازمی ہے جبکہ گزشتہ دنوں ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ برس ستمبر میں 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی مبینہ طور پر ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں موت کے بعد ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع ہو گئی تھی۔
ایرانی پولیس کی ویب سائٹ پر سنیچر کو ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عوامی مقامات، کاروں کے اندر اور دیگر شاپنگ مالز میں بعض اوقات خواتین سکارف ہٹا دیتی ہیں لہذا ان خلاف ورزیوں پر کارروائی کی جائے گی۔
ویب سائٹ پر مزید وضاحت درج ہے کہ اس تناظر میں قانون توڑنے والوں کی سمارٹ شناخت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا جائے گا۔

ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر گاڑی مالکان کو وارننگ جاری ہو گی۔ فوٹو: اے ایف پی

ایرانی سکیورٹی پولیس کے سربراہ حسن مفخمی کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حجاب ہٹانا جرم  ہے اور پولیس کا کام قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے سماجی بے ضابطگیوں سے نمٹنا ہے۔
حسن مفخمی نے مزید کہا ہے کہ جو لوگ قانون توڑتے ہیں، وہ اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہیں اور انہیں ان کے رویے کے لیے جوابدہ ہونا ہو گا۔
گزشتہ برس 16 ستمبر کو مہسا امینی کی گرفتاری اور تین دن بعد موت کے بعد احتجاجی مظاہروں کی لہر نے ملک بھر کو  لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

ایرانی پولیس نے کہا ہے کہ جو لوگ قانون توڑتے ہیں وہ  اعمال کے خود ذمہ دار ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور گرفتاری کے دوران جھڑپوں میں سینکڑوں مظاہرین اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
مہسا امینی کی موت کے بعد پھیلنے والی بدامنی کی وجہ سے چار افراد کو پھانسی بھی دی گئی اور ایران نے اس احتجاج کو غیرملکی طور پر اکسایا ہوا ' فساد' قرار دیا۔
گزشتہ ہفتے پولیس سربراہ احمد رضا رادان نے واضح کیا تھا جو خواتین سر سے سکارف اتارتی ہیں ان کی شناخت سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ہو گی، اور عوامی مقامات پر حجاب ہٹاتے والی خواتین کو پہلے انتباہ کیا جائے گا اور نہ ماننے پر انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا ہو گا۔

سکارف اتارنے والی خواتین کی شناخت سی سی ٹی وی سے ہو گی۔ فوٹو اے ایف پی

پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر کسی گاڑی میں سوار خاتون مسافر نے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کی تو گاڑی کے مالکان کو بھی وارننگ جاری کی جائے گی اور جرم کو دہرانے پر گاڑی ضبط کر لی جائے گی۔
واضح رہے کہ مارچ کے آخر میں عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے کہا تھا کہ خواتین کا سر سے حجاب اتارنا ہماری اقدار سے دشمنی کے مترادف ہے اور جو ایسی غیر معمولی حرکات کے مرتکب پائے گئےانہیں سزا دی جائے گی۔

شیئر: