ایئر یونیورسٹی ہراسانی کیس: متاثرہ خاتون کی درخواست منظور
اسلام آباد کی ایک خاتون ملازم نے انسدادِ ہراسیت محتسب کو یونیورسٹی کے اعلی اہلکار کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔ (فوٹو: اے پی پی)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کوایئر یونیورسٹی میں مبینہ جنسی ہراسانی کیس میں فریقین کو سماعت کا موقع اور فریقین کو شنوائی کا موقع دینے کے بعد از سر نو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایوان صدرپریس ونگ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کی ایک خاتون ملازم نے انسدادِ ہراسیت محتسب کو یونیورسٹی کے اعلی اہلکار کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔
’محتسب نے خاتون کی شکایت کو معقول شک سے بالاتر ثابت کرنے میں ناکامی اور عمومی نوعیت کے الزامات کی بنیاد پر مسترد کردیا تھا جس پرخاتون شکایت کنندہ نے انسدادِ ہراسیت محتسب کے حکم کے خلاف صدر مملکت کو درخواست دائر کی جسے صدر نے منظور کر لیا۔‘
صدرمملکت نے قراردیا ہے کہ شکایت کنندہ کی جانب سے ملزم کے خلاف بیان کردہ الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اوردرست نتیجے پر پہنچنے کے لیے مناسب تحقیقات اور شواہد کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے قراردیا کہ محتسب نے طریقہ کار پر عمل کرنے کے بجائے شکایت کے مندرجات کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کیا، محتسب نے مکمل طور پر شکایت کے مواد اور تنظیم کے نمائندے کے بیان پر انحصار کیا اور شکایت کو مسترد کردیا۔
صدر مملکت نے کہا ہے کہ شکایت کنندہ کو ثبوت پیش کرنے یا نمائندے سے جرح کرنے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا گیا۔
محتسب نے بذات خود کہا کہ شکایت کنندہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں اور ثبوت کی ضرورت ہے اس لیے الزامات کی سنگینی کے پیش نظر فریقین کو سننے اور متعلقہ شواہد پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے تھا۔
صدر مملکت نے قرار دیا ہے کہ ثبوت پیش کرنے کا موقع نہ فراہم کرنا آئین کے آرٹیکل 10 اے، انسدادِ ہراسانی ایکٹ 2010 اور انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
صدر مملکت نے انسدادِ ہراسیت محتسب کا حکم مسترد کرتے ہوئے فریقین کو سننے کا موقع فراہم کرنے اور دوبارہ فیصلہ کرنے کے لیے معاملہ محتسب کو بھجوا دیا ہے۔