وفاقی حکومت کی جانب سے مفت آٹے کی تقسیم جاری ہے۔ رش اور بدانتظامی کی وجہ سے بھگدڑ کے درجنوں واقعات پیش آئے ہیں، جبکہ خواتین اور بزرگوں کو اذیت بھی اٹھانی پڑی ہے۔
مگر خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں ویلج کونسل مایار کے چیئرمین اکرام الحق یوسفزئی نے غریب، بیواؤں اور بزرگوں کو آٹے کی قطاروں سے نجات دلا کر پانچ سو گھروں تک سرکاری آٹا خود پہنچایا۔ اکرام الحق نے ایسا طریقہ اپنایا کہ گھر کی دہلیز تک آٹا پہنچا اور کسی کو باہر نکلنے کی زحمت بھی نہ اٹھانی پڑی۔
اکرام الحق یوسفزئی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سب سے پہلے غریب اور مستحقین کی فہرست تیار کی جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں پھر ان کا آٹا لے کر گھر گھر پہنچایا۔
مزید پڑھیں
-
خواتین کو آٹا نہیں دیا جائے گا، ضلع خیبر میں جرگے کا فیصلہNode ID: 753626
-
کراچی میں راشن کی تقسیم کے دوران بھگدڑ، بچوں سمیت 11 افراد ہلاکNode ID: 754776
اکرام الحق نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ سرکاری آٹا لینے کے لیے لوگوں کو بہت مشکلات تھیں وہ سارا دن قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں جبکہ بدنظمی کی وجہ سے تکلیف بھی اٹھانی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسی لیے میں نے اپنے ویلج کونسل کے غریب افراد سے شناختی کارڈ لے کر ان کی جگہ جا کر آٹا ڈسٹربیوشن سنٹر سے لیا۔ میں نے بیواؤں، یتیموں اور بزرگوں کے گھر جا کر آٹا حوالے کیا، جہاں گاڑی کی ضرورت ہوتی تھی گاڑی کا خرچہ اپنی جیب سے دیا، پیدل بھی کئی گھروں تک جانا پڑا مگر ہر گھر تک سرکاری آٹا پہنچایا۔‘
اکرام الحق کا کہنا تھا کہ مزدوروں کے گھر بھی آٹا خود پہنچایا تاکہ وہ دن ضائع کیے بغیر اپنی دیہاڑی کریں۔ پانچ سو گھروں تک سرکاری آٹا پہنچایا جو بہت غریب یا مستحق تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جن افراد کے نام سرکاری آٹے کی لسٹ میں موجود نہیں تھے، ہم نے الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے ان کو مفت آٹا دیا تاکہ ان کا احساس محرومی ختم کرسکیں۔‘
’سرکاری آٹے کی تقسیم کے علاوہ ہم ہر روز مستحقین افراد میں افطاری بھی تقسیم کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا اگر بلدیاتی نمائندے اپنا کردار صحیح طریقے سے ادا کریں تو آٹے کی تقسیم کے دوران کسی بھی قسم کی دشواری نہیں ہو گی۔
