’دو مہینے ہوگئے ہیں کہ آئل کمپنیاں پیٹرول پمپوں کو تیل کی فراہمی میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہیں۔ بڑے شہروں کو سپلائی دے رہے ہیں تاکہ میڈیا میں خبریں نہ آئیں۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ سپلائی نہیں دے سکتے آپ چاہیں تو ہم پر مقدمہ کر لیں۔‘
یہ کہنا ہے جڑانوالہ سے تعلق رکھنے والے حافظ شعیب کا جو ایک پیٹرول پمپ کے مالک ہیں۔
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر انہوں نے کہا کہ پیٹرول پمپ مالکان کے پاس اتنا بڑا ذخیرہ نہیں ہوتا کہ وہ کئی دنوں تک پیٹرول نہ بیچ کر موجودہ ذخیرے سے بہت زیادہ منافع کما سکیں۔
مزید پڑھیں
-
پیٹرول مہنگا ہونے کا خدشہ: پاکستانی انوکھے حل تلاش کرنے لگےNode ID: 738441
-
حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا اعلانNode ID: 738636
-
’پیٹرول کی قیمت بڑھانے پر آج نواز شریف کو غصہ آیا؟‘Node ID: 738676
گزشتہ ہفتے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑے اضافے کے باوجود ایک بار پھر ملک کے بیشتر علاقوں بالخصوص چھوٹے شہروں اور دور دراز اضلاع میں پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی کا سلسلہ بند ہو گیا ہے۔
اس حوالے سے نارروال سے تعلق رکھنے والے ایک صارف محمد اجمل نے اردو نیوز کو بتایا کہ شہر میں پیٹرول پمپوں کے مالکان نے تیل کی فراہمی بند کر دی ہے۔
ایک اور صارف علی مغل کا کہنا تھا کہ ’ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی اور دیگر شہروں میں بھی پیٹرول پمپ بند ہیں۔ صرف پی ایس او دو تین لیٹر تیل دے رہا تھا۔ تمام لوگوں کا رخ اس طرف ہونے سے ان کے پاس بھی پٹرول ختم ہو گیا ہے۔‘
پیٹرول پمپ کے مالک حافظ شعیب نے کہا کہ وہ خود پریشان ہیں، شہر میں پی ایس او (پاکستان سٹیٹ آئل) سمیت کوئی بھی کمپنی پیٹرول فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
’ہم کتنا کچھ ذخیرہ کر سکتے ہیں۔ ملک میں کسی بھی ہنگامی صورت حال میں سٹاک برقرار رکھنا آئل کمپنیوں کی ذمہ داری ہے اور اگر اس میں حکومت کسی کوتاہی کی مرتکب ہو رہی ہے تو بھی کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کو سامنے لائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم جب تک کام چلا سکتے ہیں چلا رہے ہیں۔ گالیاں بھی کھاتے ہیں اور پیٹرول و ڈیزل بھی دیتے ہیں لیکن اب ہم خود ڈرائی ہو کر بیٹھے ہیں۔ اوگرا کو چاہیے کہ وہ آئل کمپنیوں سے جواب طلبی کرے۔‘
دوسری جانب آئل کمپنیوں کا موقف ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی قیمت اوپر جانے سے آئل کمپنیوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ خسارہ صارفین سے وصول کرنے کی اجازت دی جائے۔
آئل کمپنیوں کی ایڈوائزی کونسل کے سیکرٹری جنرل سید نذیر عباس زیدی نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کو خط لکھا ہے کہ زرمبادلہ کے بحران اور روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، کمپنیوں کو روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے سرمائے کی قلت کا سامنا ہے جس سے آئل سیکٹر کا کاروبار خطرے میں پڑگیا اور ریفائنریز بھی متاثر ہونے لگیں۔
’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین میں اوگرا شرح مبادلہ کے فرق کو مکمل طور پر صارفین پر منتقل کرنے سے اجتناب کرتی ہے اور اس فرق کا بوجھ آئل سیکٹر پر ڈالا جاتا ہے۔ آئل سیکٹر پہلے ہی شرح مبادلہ کے دھچکے کو برداشت نہیں کرسکا اور اب ایک اور بڑے دھچکے کا سامنا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اوگرا شرح مبادلہ کے فرق کو قیمتوں میں ایک وقت میں مکمل منتقل کرے۔‘
اس معاملے پر اوگرا کے ترجمان عمران غزنوی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملک میں تیل کے مطلوبہ ذکائر موجود ہیں اور کمپنیوں کے مطالبے پر ایل سیز بھی کھولی جا رہی ہیں جس کے بعد مزید تیل بھی منگوایا جا رہا ہے، اس لیے قلت کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری ٹیمیں اس وقت فیلڈ میں ہیں اور جہاں کہیں بھی مسئلہ ہے اس کو دیکھا جا رہا ہے اور اگر کسی نے غفلت برتی اور جان بوجھ کر تیل فراہم نہ کیا تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ کسی پٹرول پمپ مالک کو کمپنیوں کی جانب سے تیل فراہمی سے انکار کیا جا رہا ہے تو وہ اوگرا کے پاس باضابطہ شکایت کریں اور ثبوت فراہم کریں تو اوگرا ایسی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لے گا۔‘
