خیبرپختونخوا کے سینیئر وکیل لطیف آفریدی کو پیر کے روز پشاور ہائیکورٹ کے بار روم میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا، اور قتل کرنے کے بعد ملزم نے خود کو پولیس کے حوالے کیا۔
اس واقعہ کے فورا بعد ایس پی کینٹ کی جانب سے بیان سامنے آیا جس میں بتایا کہ ’ملزم نے ذاتی دشمنی کی وجہ سے سینئیر وکیل لطیف آفریدی کا قتل کیا۔‘
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی کے مطابق سینئیر وکیل کے قتل کے ملزم کی شناخت عدنان سمیع اللہ آفریدی کے نام سے ہوئی جو انتقال کر جانے والے ایڈوکیٹ سمیع اللہ آفریدی کا بیٹا ہے۔
مزید پڑھیں
ایڈوکیٹ سمیع اللہ کون تھے؟
ایڈوکیٹ سمیع اللہ جعلی ویکسنیشن کیس میں قید شکیل آفریدی کے وکیل تھے جس کو 2015 میں پشاور متھرا کے علاقے میں قتل کیا گیا تھا، اس وقت سمیع اللہ کے قتل کا الزام سینئیر وکیل لطیف آفریدی پر لگایا گیا تھا۔
اس قتل کے چار سال بعد لطیف آفریدی کا کزن وزیر اکبر قتل کیا گیا جس کا الزام سمیع اللہ کی فیملی پر لگایا گیا مگر مقدمہ کسی پر درج نہ کیا گیا۔
لطیف آفریدی پر انسداد دہشت گردی کورٹ کے جج کے قتل کا الزام
صوابی موٹروے پر 4 اپریل 2021 کو سیشن جج آفتاب آفریدی کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں جج آفتاب سمیت خاندان کے چار افراد ہلاک کئے گئے۔ اس واقعہ کا الزام لطیف آفریدی پر لگایا گیا جس میں لطیف آفریدی اور اس کے بیٹے سمیت سات افراد پر مقدمہ درج کیا گیا۔
اس کیس کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد 22 دسمبر 2022 کو جج آفتاب قتل کیس میں لطیف آفریدی سمیت تمام ملزمان کو بری کیا گیا تھا۔
لطیف آفریدی اور آفتاب آفریدی کی دشمنی کیا تھی؟
سینئیر قانون دان لطیف آفریدی اور سیشن جج آفتاب آفریدی دونوں کا تعلق ضلع خیبر کی ایک ہی قوم سے ہے جبکہ رشتے میں ماموں زاد کزن تھے۔ اسی طرح ایڈوکیٹ سمیع اللہ رشتے میں آفتاب آفریدی کے بہنوئی لگتے تھے جبکہ لطیف آفریدی کو قتل کرنے والا ملزم عدنان سمیع سیشن جج آفتاب کا بھانجا ہے۔
