انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب کو یقین ہے کہ اس کا امن اور خوشحالی ہمسایوں کی خوشحالی اور ترقی سے جڑا ہے‘۔
’ سعودی عرب، عراق کے کسی علاقے پر جارحیت کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے۔ عراق میں دہشت گردی اور انتہا پسندی سے لڑنے کےلیے پرعزم ہیں۔‘
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب استحکام اورخود مختاری کے تحفظ میں عراق کے شانہ بشانہ کھڑا ہے‘۔
’ تہذیب و تمدن، سائنس اور علم کے مرکِز کے طور پرعراق کی تاریخی حیثیت کی بحالی کےلیے پرعزم ہیں۔ سعودی عرب اس حوالے سے ہر کوشش کا ساتھ دیتا رہے گا۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ’ سعودی عرب اقتصادی و ترقیاتی مشن کے فروغ میں عراق کی ہر کوشش کا ساتھ دے گا اور ادنی فروگزاشت سے کام نہیں لے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی وژن خطے ہی نہیں دنیا بھر کے ممالک کی صلاح و فلاح چاہتا ہے۔ سعودی عراقی رابطہ کونسل کے تحت مشترکہ سکیمیں تیزی سے نافذ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ سرمایہ کاری کے نئے امکانات دریافت کرنے کے لیے دونوں ملک مل کر کام کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘
بغداد کانفرنس میں سعودی عرب، مصر، کویت، اردن اور فرانس شریک ہیں۔(فوٹو ایس پی اے)
شہزادہ فیصل بن فرحان نے چیلنجوں سے نمٹنے کے سلسلے میں عراقی قیادت کے عزم و ارادے اور ترقیاتی سکیمیوں پر عمل درآمد کے حوالے سے سیاسی قیادت کے عزائم کو سراہتے ہوئے کہا کہ’ سعودی عرب چاہتا ہے کہ عراق علاقائی تعاون و ترقی کے امکانات سے فائدہ اٹھائے‘۔
عکاظ اخبار کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ’عراق اور مملکت اوپیک پلس اور اوپیک میں شراکت کے ذریعے تیل کی عالمی منڈی کے استحکام کے تحفظ کے لیے مل کر کوششیں کررہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب ،عراق کی تعمیر نو کے منصوبوں میں حصہ لے رہا ہے۔ دونوں ملک بجلی اور پانی کے مشترکہ نیٹ ورک کے حوالے سے بھی ایک دوسرے کے ساتھ کام کررہے ہیں‘۔
بغداد کانفرنس برائے تعاون و شراکت میں سعودی عرب، مصر، کویت، اردن اور فرانس شریک ہیں۔
شرکا عراق، لبنان اور شام کے حالات ، دہشت گردی کے انسداد، غذائی خودکفالت، توانائی اور ایران کے ایٹمی پروگرام جیسے پانچ اہم موضوعات پر مباحثہ کررہے ہیں۔