وفاقی حکومت کی جانب سے مہنگائی پر قابو پانے کے تمام تر دعوؤں اور بالخصوص چینی کی قیمتوں کو 70 روپے تک لانے کا کریڈٹ لینے کے باوجود اس وقت ملک میں عام مارکیٹ میں چینی 90 روپے سے لے کر 120 روپے تک فروخت ہو رہی ہے۔
تاہم حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر شوگر ملوں نے بروقت کرشنگ شروع نہ کی اور چینی کی برآمد کی اجازت دے دی گئی تو ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے اور قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
شوگر فورینزک رپورٹ: ’سیاستدانوں نے مل کر کسانوں کو لوٹا‘Node ID: 480381
-
کارروائی کے باوجود چینی کی قیمت میں کمی کیوں نہیں؟Node ID: 484876
-
’سٹے آرڈرز کے باعث حکومت شوگر ملز کے خلاف کچھ کر نہیں سکتی‘Node ID: 615686
اردو نیوز نے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں چینی کی قیمتوں سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں جس کے مطابق یوٹیلیٹی سٹور پر چینی اگرچہ 70 روپے میں دستیاب ہے لیکن وہ محدود مقدار میں ہی فروخت کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں صوبہ پنجاب میں چینی کی قیمت 90 سے 110 روپے فی کلو گرام، سندھ میں چینی کی قیمت 100 سے 115روپے فی کلو گرام، خیبر پختونخوا میں چینی کی قیمت 105 سے 115 روپے فی کلو گرام اور بلوچستان میں چینی کی قیمت 110 سے 120 روپے فی کلو گرام فروخت ہو رہی ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کے حکام کا کہنا ہے کہ چینی برآمد کر کے ایک بااثر طبقہ کمائی کرنے کے چکر میں ہے اور اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت پر چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق چینی برآمد کر کے مال بنایا جائے گا اور بعد میں مصنوعی قلت پیدا کر کے مارکیٹ میں چینی مزید 30 روپے کلو تک مہنگی کر دی جائے گی اور صورت حال سابق دور میں پیدا ہونے والی صورت حال کی طرف چلی جائے گی۔

اس حوالے سے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم غنی عثمان کا کہنا ہے کہ ’اس وقت عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت پاکستان کی نسبت زیادہ ہے۔ شوگر ملوں کے پاس 12 لاکھ ٹن چینی پہلے سے موجود ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کرشنگ شروع کرنے سے پہلے سٹاک میں موجود چینی کو برآمد کیا جائے کیونکہ ہماری ملیں اس وقت خسارے میں چل رہی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت امدادی قیمت کا اعلان نہیں کرتی اور اس کے ساتھ چینی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دیتی تو ایسی صورت میں ہم کرشنگ سیزن کا آغاز نہیں کریں گے۔ اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دو دور ناکام ہو چکے ہیں۔‘
دوسری جانب وفاقی وزیر خوراک و زراعت طارق بشیر چیمہ کا کہنا ہے کہ شوگر ملز مالکان سے 12 لاکھ ٹن چینی کے سٹاک کا معائنہ کروانے کا کہا ہے۔
’اگر اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ ان کے پاس اتنا ذخیرہ موجود ہے تو ہم چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دیں گے۔ بصورت دیگر اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ اس سے چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’شوگر ملز ایسوسی ایشن نے سٹاک کی مجموعی صورت حال سے مطمئن نہیں کیا۔ سیلاب کے باعث سندھ میں 40 فیصد گنے کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے۔ جب تک سٹاک کی صورتحال واضح نہیں کی جاتی برآمد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ایسا نہ ہو کہ گنا کم پیدا ہو اور ہمیں چینی درآمد کرنی پڑ جائے۔ مہنگی چینی باہر سے درآمد کرکے کیسز بھگتنا نہیں چاہتے۔‘
