Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
ہفتہ ، 26 جولائی ، 2025 | Saturday , July   26, 2025
ہفتہ ، 26 جولائی ، 2025 | Saturday , July   26, 2025

’کشمیری صحافی کو امریکہ آنے سے روکنے کے معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں‘

کشمیری صحافی ثنا ارشاد کو پلٹزر ایوارڈ سے ایوارڈ نوازا گیا ہے۔ فوٹو: انسٹا ثنا ارشاد
 امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انڈین حکومت کی جانب سے کشمیری صحافی ثنا ارشاد متو کو امریکہ آنے سے روکنے کے معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے ثنا ارشاد سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ آزاد صحافت کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والی فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو پلٹزر ایوارڈ وصول کرنے کے لیے دہلی ایئر پورٹ سے امریکہ کے لیے روانہ ہو رہی تھیں جب انہیں امیگریشن حکام نے روک لیا۔
پریس بریفنگ کے دوران ترجمان محکمہ خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ اس معاملے سے آگاہ ہے کہ ویزہ ہونے کے باوجود کشمیری صحافی کو آنے سے روک دیا ہے، جس پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے سے باخبر ہیں اور بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جمہوری اقدار اور صحافت کی آزادی انڈیا اور امریکہ کے درمیان تعلق کی بنیاد ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کہ کیا امریکہ نے یہ معاملہ انڈین وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھایا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں میری معلومات محدود ہیں اور سفارتی سطح کے معاملات پر بات نہیں کر سکتا، تاہم اس حوالے سے جو بھی اپ ڈیٹ ہو گی آپ کے فراہم کر دی جائے گی۔‘
انعام یافتہ صحافی ثنا ارشاد متو کا تعلق سری نگر سے ہے اور وہ روئٹرز کی اس چار رکنی ٹیم کا بھی حصہ ہیں جن کو فوٹوگرافی کے پلٹزر انعام سے نوازا گیا ہے۔
کورونا وائرس کے دنوں کی بہترین کووریج کرنے پر ثنا ارشاد سمیت چار رکنی ٹیم کو ایوارڈ سے نوازا گیا ہے اور وہ یہ ایوارڈ وصول کرنے نیویارک جا رہی تھیں۔
ثنا ارشاد کے پاس انڈین پاسپورٹ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مصدقہ ویزہ اور ٹکٹ ہونے کے باجود انہیں سفر سے روک دیا گیا۔
انہوں نے منگل کو ٹویٹ میں لکھا کہ ’ایوارڈ کی تقریب میں شریک ہونا میری زندگی بھر کا سب سے اہم موقع تھا۔‘
اس معاملے پر جب روئٹرز نے انڈیا کی وزارت داخلہ سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو وہاں سے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔
 کشمیر میں صحافی طویل عرصے سے سخت حکومتی نگرانی میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ غیرملکی صحافیوں کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ 

شیئر: