امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انڈین حکومت کی جانب سے کشمیری صحافی ثنا ارشاد متو کو امریکہ آنے سے روکنے کے معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے ثنا ارشاد سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ آزاد صحافت کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والی فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو پلٹزر ایوارڈ وصول کرنے کے لیے دہلی ایئر پورٹ سے امریکہ کے لیے روانہ ہو رہی تھیں جب انہیں امیگریشن حکام نے روک لیا۔
مزید پڑھیں
-
’وہ تصویریں کھینچتی ہے، پستول نہیں چلاتی‘Node ID: 473336
-
انڈیا نے کشمیری صحافی کو ’ملک دشمن‘ پوسٹس پر گرفتار کر لیاNode ID: 641896
پریس بریفنگ کے دوران ترجمان محکمہ خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ اس معاملے سے آگاہ ہے کہ ویزہ ہونے کے باوجود کشمیری صحافی کو آنے سے روک دیا ہے، جس پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے سے باخبر ہیں اور بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جمہوری اقدار اور صحافت کی آزادی انڈیا اور امریکہ کے درمیان تعلق کی بنیاد ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کہ کیا امریکہ نے یہ معاملہ انڈین وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھایا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس بارے میں میری معلومات محدود ہیں اور سفارتی سطح کے معاملات پر بات نہیں کر سکتا، تاہم اس حوالے سے جو بھی اپ ڈیٹ ہو گی آپ کے فراہم کر دی جائے گی۔‘
انعام یافتہ صحافی ثنا ارشاد متو کا تعلق سری نگر سے ہے اور وہ روئٹرز کی اس چار رکنی ٹیم کا بھی حصہ ہیں جن کو فوٹوگرافی کے پلٹزر انعام سے نوازا گیا ہے۔
I was on my way to receive the Pulitzer award ( @Pulitzerprizes) in New York but I was stopped at immigration at Delhi airport and barred from traveling internationally despite holding a valid US visa and ticket. pic.twitter.com/btGPiLlasK
— Sanna Irshad Mattoo (@mattoosanna) October 18, 2022