پاکستان کی سپریم کورٹ میں نیب قانون میں ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ فوج کو نیب قانون کے ذریعے احتساب سے استثنیٰ کیوں دیا گیا ہے؟
مزید پڑھیں
-
نیب کی جانب سے بی آر ٹی منصوبے میں ’کرپشن‘ کی تحقیقات شروعNode ID: 707411
-
نیب نے میگا کرپشن کیسز کی فہرستیں مرتب کرنی شروع کر دیںNode ID: 710401
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’حیرت ہے تحریک انصاف نے فوج کو نیب قانون کی دسترس سے باہر رکھنے پر اعتراض کیوں نہیں اٹھایا۔‘
بدھ کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ پبلک آفس ہولڈرز کو نیب قانون سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا کوئی رہ گیا ہے جسے نیب قانون سے استثنٰی نہ ملا ہو، تحصیل کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے فیصلے بھی مستثنٰی ہو گئے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ بظاہر افسران اور عوامی عہدیداران کو فیصلہ سازی کی آزادی دی گئی ہے۔ ’اگر کسی فیصلے سے کسی کو فائدہ یا نقصان پہنچتا ہے اور متعلقہ افسر کو مالی فائدہ نہیں پہنچتا تو اس میں حرج کیا ہے؟‘
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ایسے فیصلہ سازوں سے ہی ماضی میں آٹھ ارب سے زائد کی ریکوری ہوئی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کیا ریکوری عوامی عہدیداران سے ہوئی تھی؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ عوامی عہدیداروں کے لیے پیسے پکڑنے والوں سے ریکوری ہوئی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہر سرکاری فیصلے کا کسی نہ کسی طبقے کو فائدہ ہوتا ہی ہے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ جب تک پہنچایا گیا فائدہ غیر قانونی نہ ہو تو کوئی قباحت نہیں۔ ’مخصوص افسر کو غیر قانونی فائدہ پہنچانے پر اس کے خلاف کارروائی نہ ہونا غلط ہے، اب تو کسی ریگولیٹری اتھارٹی اور سرکاری کمپنی پر نیب ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔‘
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ افواج پاکستان کو نیب قانون کی دسترس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے؟ ملک میں سارے بڑے کاروبار تو انہی کے ہیں۔ ’حیرت ہے تحریک انصاف نے فوج کو نیب قانون کی دسترس سے باہر رکھنے پر اعتراض کیوں نہیں اٹھایا. قانون کے مطابق ججز کو بھی استثنیٰ نہیں، ججز کے حوالے سے کوئی پردہ داری ہو تو علیحدہ بات ہے، احتساب کے لیے دیگر ادارے بھی موجود ہیں۔‘
