خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ ججز پر مشتمل لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی، تاہم عمران خان کے رویے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
عمران خان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی: حکومتNode ID: 705606
-
عمران خان کے وارنٹ جاری، ’پیش نہ ہونے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے‘Node ID: 705636
-
خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت منظورNode ID: 705771
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بینچ کو بتایا کہ عمران خان نے غیر مشروط معافی نہیں مانگی، انہوں نے تو تسلیم ہی نہیں کیا کہ کوئی غلط کام کیا ہے۔
عمران خان کے وکیل حامد خان عدالت میں پیش ہوئے اور بینچ کو بتایا کہ بیان حلفی جمع کروا دیا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے پوچھا کہ ’ہم نے آپ کا بیان حلفی پڑھا ہے، کچھ اور کہنا چاہتے ہیں؟‘
چیف جسٹس نے عمران خان کی معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔
خیال رہے کہ عدالتی بینچ نے گزشتہ سماعت میں عمران خان کے معافی کے بیان کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔ نئے بیان حلفی میں عمران خان نے غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز کیا ہے جبکہ گزشتہ سماعت پر دیے گئے بیان پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ عمران خان نے مستقبل میں ایسے بیانات سے گریز کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
عدالت میں کرائی گئی یقین دہانی کے بعد عمران خان گزشتہ ہفتے اسلام آباد ضلع کچہری میں جج زیبا چوہدری کی عدالت میں گئے تھے لیکن وہ چھٹی پر تھیں۔
عمران خان نے ان کے ریڈر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ’جج صاحبہ کو بتایے گا کہ عمران خان معذرت کرنے آیا تھا اگر میرے الفاظ سے ان کی دل آزاری ہوئی ہوئی ہو تو۔‘
آج سماعت میں عمران خان کے بیان حلفی کا جائزہ لے کر ان کے خلاف توہین عدالت کیس کے حوالے سے کارروائی ختم کرنے یا اسے آگے بڑھانے سے متعلق فیصلے کا امکان ہے۔
