پاکستان کے نامزد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بطور سینیٹر حلف اٹھا لیا اس موقع پر اپوزیشن شدید احتجاج کیا اور اسحاق ڈار کے خلاف نعرے بازی کی۔
منگل کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت شروع ہوا تو اسحاق ڈار اجلاس میں شرکت کے لیے وفاقی وزرا رانا ثنااللہ، خواجہ سعد رفیق اور اعظم نزیر تارڑ کے ہمراہ وزرا کے نذیر تارڑ کے چیمبر سے نکل کر ایوان میں پہنچے۔
مزید پڑھیں
-
اسحاق ڈار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے مختلف کیسے ہیں؟Node ID: 704001
اسحاق ڈار کے ایوان میں پہنچنے پر حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اسحاق ڈار کو سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے لیے مدعو کیا تو اپوزیشن میں شامل تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں نے شور شرابا کیا۔
اپوزیشن ارکان نے چورچور کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کے ارکان نے چیئرمین کی ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور اسی شور شرابے میں اسحاق ڈار نے حلف اٹھایا۔ اپوزیشن ارکان نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔ اس دوران چیئرمین سینیٹ ارکان کو چپ کراتے رہے مگر کسی نے ایک نہ سنی۔
بعد ازاں ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحاق ڈار صاحب معزز رکن ہیں انہیں ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
’ہم نے ہمیشہ اس ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے۔ ہاؤس کے تقدس کا خیال کیا جائے، یہان دامن کسی کا صاف نہیں، آپ کے تحفظات ذاتی ہو سکتے ہیں آئین اور قانون کے مطابق نہیں۔‘
قائد ایوان کے بعد اپوزیشن لیڈر نے اظہار خیال کیا اس دوران حکومتی بینچز سے نعرے بازی کی گئی۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ جو سسٹم چل رہا ہے یہ شخصیات کو تحفظ دے رہا ہے۔ ’یہ سسٹم ایک خاندان کا بنتا جا رہا ہے۔ ابھی تک انہوں نے عدالت کے آگے سرینڈر نہیں کیا، یہ سیدھا یہاں آ گئے ہیں، سینیٹ کا کوئی عزت و احترام ہے بھی یا نہیں۔‘
حلف کے بعد چیئرمین سینیٹ نے معمول کے مطابق اجلاس کی کارروائی شروع کر دی اور وقفہ سوالات کا آغاز کیا۔ اجلاس میں شور شرابے کے بعد دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا جس پر ایوان میں قہقہے لگ گئے۔
چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ’آپ سوال کریں کیونکہ ہاؤس کی دادی شیری رحمان آ گئی ہیں وہ جواب دیں گی جس پر شیری رحمان نے کہا کہ میں آپ کی دادی ہوں مگر دادا گیری نہیں چلے گی۔‘
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ’آپ میری نہیں پورے ایوان کی دادی ہیں۔‘
