کینیا میں ٹرانسپورٹ کا کاروبار پاکستانیوں کے ہاتھ میں ہے،قاضی عمران
حکومت میں مسلمان بھی شامل ہیں،مسلمان اراکین اسمبلی اور گورنرز تک ہیں،ممباساکی60فیصد آباد مسلمان ہے
* * *انٹرویو :مصطفی حبیب صدیقی* * * *
محترم قارئین !اردونیوز نے اس مرتبہ کینیا کے شہر ممباسا میں مقیم پاکستانی قاضی عمران سے رابطہ کیا،قاضی عمران کراچی سے تعلق رکھتے ہیں جو کینیا میں گاڑیوں کے کاروبارسے وابستہ ہیں۔پاکستانیوں کیلئے کینیا میں کیا مواقع ہیں؟کون سے ایسے علاقے ہیں جو نہ دیکھے تو کچھ نہ دیکھا اور مسلمان کینیا کی حکومت میں کیا کررہے ہیں۔ یہ جاننے کیلئے آئیے قاضی عمران سے گفتگو کا آغاز کرتے ہیں۔
* *اردونیوز:کینیا میں آپ کس علاقے یا شہر میں ہیں اور یہاں پاکستانی وہندوستانی کمیونٹی کی تعداد کیاہوگی؟
* *قاضی عمران:میں کینیا کے شہر ممباسا میں ہوں ،یہ ایک بندرگاہی شہر ہے ۔یہاں کی 60فیصد آبادی مسلمان ہے۔ان کے آباءو اجداد عرب ،یمن ،عمان وغیرہ سے آئے تھے جبکہ ایشیا سمیت پاکستانی کمیونٹی بھی بڑی تعداد میں آباد ہے۔الحمدللہ یہ بڑا اچھا شہر ہے یہاں مساجد بھی ہیں۔ممباسا بڑا تاریخی شہر ہے ۔پہلے یہاں پرتگیوں کی حکومت ہوتی تھی پھر یمن ، عمان اور مکران کے ساحل سے بلوچ مسلمان آئے اور پرتگالیوں کو ماربھگایا ۔مسلمانوںنے یہاں حکمرانی کی پھر انگریز آگئے اور مسلمانوں کو ہٹادیا تاہم 1967ء میں برطانیہ سے اس ملک کو آزادی ملی تاہم تیسری دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی کرپشن ایک مسئلہ ہے۔
* *اردونیوز:اچھا عمران کینیا میں پاکستانیوں کیلئے کتنے مواقع ہیں اور اگر ہمارے پاکستانی وہندوستانی کمیونٹی کینیا کا رخ کرے تو کن شعبوںمیں قسمت آزمائی کرے؟
* * قاضی عمران:پاکستانیوں کی اکثریت ٹرانسپور ٹ کے کاروبار سے تعلق رکھتی ہے جو جاپان سے گاڑیاں درآمد کرتے ہیں جبکہ چاول،کھیلوںکا سامان ،سیمنٹ اور گارمنٹس پاکستانی اپنے ملک سے درآمد کرکے کینیا کی مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں ۔اس طرح آپ کہہ سکتے ہیں کہ کینیا میں آباد پاکستانی اپنے ملک میں ترسیل زر کے ساتھ ملکی برآمدات بڑھانے کا بھی باعث بنتے ہیں۔
* * اردونیوز:آپ کینیا میں گاڑی کے کاروبار سے منسلک ہیں ۔ گاڑیاں یا انکے پارٹس کہاں سے درآمد کرتے ہیں جبکہ کیا سب پارٹس درآمد ہی کرنے ہوتے ہیں یا کچھ کینیا میں بھی تیار ہوتے ہیں؟
* * قاضی عمران :مجھے کینیا میں ساڑھے 6سال سے زیادہ ہوگیا ۔یہاں میں گاڑیاں جاپان سے درآمد کرتا ہوں۔جاپان سے زیادہ تر 7سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں ہی درآمد ہوتی ہیں۔یہاں رائٹ ہینڈ ڈرائیو ہے اس لئے 95فیصد گاڑیاں اور پارٹس جاپان سے درآمد ہوتے ہیں جبکہ مرسڈیز یا کچھ لگژیز گاڑیاں جرمنی سے درآمد ہوتی ہیں تاہم یہ بہت ہی کم ہیں ۔کچھ پارٹس دبئی سے بھی درآمد ہوتے ہیں ان کاموں میں الحمدللہ اکثریت پاکستانیوں کی ہے۔
* * اردونیوز:کینیا میں غیرملکیوں اور خاص طور پر پاکستانی اور ہندوستانیوںکے بچوں کیلئے تعلیم کا کیا معیار ہے؟
* * قاضی عمران:جی یہاں بچوں کیلئے تعلیم کا کوئی مسئلہ نہیں ۔ خاص طور پر مممباسا میں 60فیصد مسلمان ہیں اس لئے اسکول بہت اچھے ہیں،3,4اسکولوں کا معیار تو بہت ہی اچھا ہے۔ اس لئے میں یہ سمجھتا ہوںکہ پاکستانیوں اور ہندوستانیوں کے بچوں کیلئے تعلیم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔یہاں میمن کمیونٹی کے بھی بہت اچھے اسکول ہیں۔
* * اردونیوز:مسلمان آباد ی کا تناسب کیا ہے کینیا میں اور کوئی ایسی مسلمان سیاسی پارٹی ہے جو کینیا کے انتخابات میں حصہ لیتی ہو؟ * * قاضی عمران:پوری کینیا کی آبادی کا مسلمان تقریباً35فیصدہیں ۔یہاں 2پارٹیاں حکومت کرتی ہیں اور دونوں میں مسلمان شامل ہیں۔یہاں خاص طور پر ممباسا اور سمندری علاقوںمیں مسلمان اراکین اسمبلی ہیں جبکہ گورنرز بھی ہیں۔
* * اردونیوز:کینیا کے مقامی لوگوں کی اکثریت عیسائی ہے ۔آپ لوگوں کے مقامی شہریوں سے روابط کس طرح کے ہیں ؟ * * قاضی عمران: بحیثیت قوم کینیا کے عوام بہت اصول پسند اور قانون کے پاسدار ہیں۔یہ لوگ ہم غیرملکیوں سے بہت اچھے طریقے سے پیش آتے ہیں یہ لوگ بہت خوش مزاج ہیں۔انہیں روڈ سینس ہوتا ہے کہ سڑک پر کس طرح چلنا ہے ۔ان کے ہمارے ساتھ بھی فیملی کی سطح پر بہت اچھے تعلقات ہوتے ہیں۔یہ ہماری عزت بھی کرتے ہیں۔ ہمارے ساتھ تعاون بھی کرتے ہیں۔
* * اردونیوز:پاکستان سے کینیا منتقل ہونے پر آپ کو کبھی موسم کی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑا ؟
* *قاضی عمران:میں تو بندرگارہ یا ساحلی شہر میں ہوں یہاں کا موسم معتدل ہے ۔پاکستان میں بھی کراچی میں رہتا تھا جہاں بندرگاہ اور سمندر ہے۔ اس لئے زیادہ فرق تونہیں لگا تاہم یہ ہے کہ یہاں آلودگی نہیں ۔صفائی ستھرائی ہے جبکہ ان کی زیادہ تر کائونٹیز میں سردی ہوتی ہے صرف ایک ہی پہاڑی سلسلہ ہے جسے’’ کینیا پہاڑی‘‘ کہاجاتا ہے وہاں برف باری ہوتی ہے۔ باقی کسی کاؤنٹی میں برفباری نہیں ہوتی۔انکے ہاں بارشیں بہت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کافی ہریالی پائی جاتی ہے۔یہاں کی حکومت زراعت کو فروغ دینے کیلئے زرعی زمینیں دے رہی ہے ۔پاکستان سے بھی کافی تعداد میں ٹریکٹرز درآمد کئے گئے ہیں۔اس ملک میں کاجو اور ناریل بڑی تعداد میں پیدا ہوتا ہے جس سے ان کی معیشت کو فروغ ملتا ہے۔
* * اردونیوز:اچھا آپ کی اہلیہ کو بچوں کی تربیت کے حوالے سے کوئی مسئلہ تو درپیش نہیں آیا؟
* * قاضی عمران:مممباسا میں تو ہند و آبادی بھی ہے ہماری خواتین گھر کا ماحول ہی ایسا رکھتی ہیں کہ بچوں کی تربیت اچھی ہوتی ہے۔یہاں دیگر مذاہب کے لوگ بھی اپنے بچوںکی تربیت پر کافی زور دیتے ہیں جبکہ ا سلامی اسکولز بھی ہیں جہاں مخلوط تعلیم نہیں ہے اس لئے بہت سے مسائل کا سامنانہیں کرنا پڑتا۔
* *اردونیوز:کینیا میں خواندگی کا تناسب کیا ہے ؟کینیا دور سے دیکھنے میں کافی پسماندہ نظر آتا ہے۔ آپ کیسے دیکھتے ہیں؟ * *قاضی عمران:یہاں خواندگی کا تناسب 70فیصد سے زیادہ ہے ۔یہاں حکومت نے تعلیم پر خاص توجہ دے رکھی ہے ۔چونکہ کوئی خاص پیداواری صنعت نہیں اس لئے زیادہ تر درآمدات پر زور ہوتا ہے تاہم 3,4 سال پہلے تیل نکلا ہے جس کی وجہ سے بہتری آئی ہے جبکہ اب یہ دیکھاگیا ہے کہ سرمایہ کار تیسری دنیا کی طرف رخ کررہا ہے کیونکہ وہاں بڑے مواقع ہیں اور کینیا بھی تیسری دنیا میں شمار ہو تا ہے اس لئے اب چین اور امریکہ بھی یہاں کا رخ کررہے ہیں اور سرمایہ کاری کررہے ہیں اس لئے کینیا کا مستقبل بہت روشن ہے۔
* *اردونیوز:کینیا کی معروف اور خوبصور ت جگہیں کون سی ہیں،جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں؟
* *قاضی عمران:کینیا کی جنگلی حیات دنیا کے بہترین جنگلا ت میں سے ہیں۔آپ نے ٹی وی پر دیکھا ہوگا کہ مسائی مارہ ایک جنگل ہے جہاں جانوروںکی ہجرت ہوتی ہے ۔کہتے ہیں کہ دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے ، اس لئے یہ بہت بڑا سیاحتی مرکز ہے اور دنیا بھر سے لوگ اسے دیکھتے ہیں ۔یہاں کے ساحل بہت خوبصورت ہیں۔ساحلوں پر 5اسٹار اور دیگر لگژری ہوٹلز ہیں جبکہ جنگلات میں بھی ہوٹلز ہیں یعنی جنگل میںمنگل کا سماں ہوتا ہے اس لئے سیاحت ان کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ کینیا میں چائے کی کاشت ان کی معیشت میں بہت اہم حصہ ہے جبکہ سیاحت کیلئے جنگلات میدانی ہیں جس کی وجہ سے آپ جانوروں کو خوب دیکھ سکتے ہیں۔
* * * *محترم قارئین !* * * *
اردونیوز ویب سائٹ پر بیرون ملک مقیم پاکستانی،ہندوستانی اور بنگلہ دیشیوں کے انٹرویوز اور کہانیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔اس کا مقصد بیرون ملک جاکر بسنے والے ہم وطنوں کے مسائل کے ساتھ ان کی اپنے ملک اور خاندان کیلئے قربانیوں کو اجاگر کرنا ہے۔آپ اپنے تجربات ،حقائق،واقعات اور احساسات ہمیں بتائیں ۔آئیے اپنی ویب سائٹ www.urdunews.com سے منسلک ہوجائیں۔۔ہمیں اپنے پیغامات کمپوز کرکے بھیجیں ،یا پھر ہاتھ سے لکھے کاغذ کو اسکین کرکے ہمیں اس دیئے گئے ای میل پر بھیج دیں جبکہ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ سے بذریعہ اسکائپ ،فیس بک (ویڈیو)،ایمو یا لائن پر بھی انٹرویو کرسکتے ہیں۔ہم سے فون نمبر 0966122836200 ext: 3428۔آپ سے گفتگواردو نیوز کیلئے باعث افتخار ہوگی۔