پاکستان کی پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت کا توشہ خانے کا مکمل ریکارڈ اور اس دوران اس سیکشن میں تعینات رہنے والے افسران کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے الزام عائد کیا ہے کہ ’عمران خان نے پہلے گھڑیاں بازار میں بیچیں اور بعد میں رقم توشہ خانے میں جمع کروائی جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
پاکستان کے سرکاری توشہ خانہ سے کس نے کیا اور کیسے خریدا؟Node ID: 584741
اردو نیوز کو دستیاب پی اے سی کی جانب سے کابینہ ڈویژن اور وزارت خارجہ کو بھیجے گئے خط میں پی اے سی کی جانب سے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ یکم اگست 2018 سے اب تک توشہ خانے میں آنے والے اور اس میں سے خریدے گئے گئے تحائف کا مکمل ریکارڈ جلد از جلد پی اے سی کو بھجوایا جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران توشہ خانہ سیکشن میں تعینات افسران اور عملے کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں ملنے والے تحائف توشہ خانہ سے خرید کر مارکیٹ میں فروخت کر دیے تھے۔
اس حوالے سے عمران خان خود کہہ چکے ہی کہ جب قانون کے مطابق ادائیگی کرکے خرید لیا تو وہ چیز ان کی چیز ہو جاتی ہے پھر اسے وہ بیچیں یا رکھیں، اس سے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
اس معاملے پر اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ ’جب دیگر فورمز پر توشہ خانہ کے حوالے سے معاملات چل رہے ہیں تو بظاہر پی اے سی کو اس معاملے کی تحقیقات کی ضرورت نہیں لیکن جو حقائق میرے علم میں آئے ہیں، اس کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ عوام کو ریکارڈ کی روشنی میں سچائی سے آگاہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان نے توشہ خانے سے گھڑیاں لیں۔ پہلے مارکیٹ میں بیچیں اور بعد میں قیمت توشہ خانہ میں جمع کرائی۔ یہ قواعد کی خلاف ورزی ہے اور ایک وزیراعظم کو یہ بات زیب نہیں دیتی۔‘
’آپ خرید کر اپنے پاس رکھتے، خود پہنتے، اپنے بیٹے کو دیتے تو یہ معاملہ قانون کے خلاف نہ ہوتا۔ آپ نے پہلے چیز لی اور اس کی قانون کے مطابق ادائیگی نہیں کی۔ اسے مارکیٹ میں بیچا اور رقم اپنے پاس رکھ لی اور کچھ قومی خزانے میں جمع کرا دی۔ یہ طریق کار نہیں ہے۔‘
