وزارت توانائی نے روسی تیل کی درآمد کے لیے آئل ریفائنریز سے خام تیل کی درآمد، اس کو صاف کرنے کے لیے استعداد کار کے حوالے تفصیلی جائزہ اور تجاویز طلب کر لی ہیں۔
وزارت توانائی کی جانب سے ملک میں موجود چاروں آئل ریفائنریز پاک عربریفائنری لمیٹڈ، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور بائیکو پٹرولیم لمیٹڈ کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں ان تمام ریفائنریز سے کہا گیا ہے کہ وہ روسی تیل کی درآمد کے حوالے سے تجاویز دیں۔
وزارت کی جانب سے پوچھا گیا ہے کہ پاکستان میں موجود ریفائنریز روسی خام تیل کے لیے تکنیکی اعتبار سے کتنی کارآمد اور کس حد تک صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر تیل درآمد کیا جاتا ہے تو ہر ریفائنری اپنی اپنی طلب کے بارے میں بھی آگاہ کرے کہ انہیں کتنی مقدار میں تیل درکار ہوگا۔
مزید پڑھیں
-
روس پاکستان کو سستا تیل فراہم کرسکتا ہے: روسی قونصل جنرلNode ID: 676271
-
روس اور پاکستان میں معاشی تعاون بڑھ سکتا ہے: روسی قونصل جنرلNode ID: 679896
-
عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے پر پیٹرول سستا کریں گے: وزیر خزانہNode ID: 679936
وزارت توانائی نے استفسار کیا کہ روس سے تیل کی درآمد کے لیے ٹرانسپورٹ اور کرائے پر آنے والے اخراجات کا معمول کے مطابق مشرق وسطٰیٰ سے ہونے والے درآمدی اخراجات، نفع نقصان اور دیگر امور کا مکمل موازنہ بھی پیش کیا جائے جبکہ روسی کمپنیوں کو ادائیگی کا طریقہ کار بھی تجویز کیا جائے۔
اس حوالے سے بھی تجاویز مانگی گئی ہیں کہ اگر پاکستان روس سے تیل درآمد کرتا ہے تو خلیجی ممالک کی کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر کتنا اثر پڑے گا۔
وزارت کی جانب سے تمام کمپنیوں کو آج بدھ کی شام تک اپنی تجاوز بھجوانے کا کہا گیا ہے۔
روس سے خام تیل کی درآمد پر تحریک انصاف اور موجودہ حکومت متنازعہ بنی ہوئی ہیں۔ سابق حکومت کے دعوے کے مطابق روس 30 فیصد رعایتی نرخوں پر خام تیل دینے کے لیے تیار تھا لیکن موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سابق وزیر توانائی کے روس کو لکھے گئے خط کا روسی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔
