پاکستان کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کی تجویز کو نامناسب اور باعث شرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کا مطلب ہو گا کہ جج اپنے عہدے کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جو ججوں کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو لکھے گئے خط میں فل کورٹ کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کو مراعات دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے آخری فل کورٹ اجلاس 12 دسمبر 2019 کو ہوا۔ انصاف کی فراہمی کو متاثر کرنے والے کئی اہم معاملات 2019 سے توجہ طلب ہیں لیکن اس حوالے سے دوبارہ کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا۔
مزید پڑھیں
-
ریٹائرڈ فوجی مراعات واپس کرکے سیاست میں آ جائیں: مریم نوازNode ID: 676086
-
پاکستان میں کابینہ کے ارکان کی مراعات میں اضافہ، مزید رقم مختصNode ID: 676841
اردو نیوز کو دستیاب خط میں قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ’رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال بھی ان معاملات کی طرف متوجہ نہیں ہوتے بلکہ ان کی نظر عوامی وسائل کی طرف ہے۔‘
’رجسٹرار نے فل کورٹ کی منظوری کے لیے ایک سرکلر بھجوایا جس میں ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے فل کورٹ کی منظوری مانگی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یکم جون کو مجھے یہ انتہائی باعث شرم تجویز موصول ہوئی۔ اسی روز رجسٹرار سے کہا کہ وہ قانون یا ضابطہ بتائیں جس میں فل کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے لیے بعد از ریٹائرمنٹ گاڑیوں کی منظوری دے سکے۔ رجسٹرار نے مجھے 19 پیراگراف پر مبنی ایک طویل جواب بھیجا ہے جس میں میرے اٹھائے گئے قانونی نکتے کا جواب موجود نہیں تھا۔‘
انہوں نے لکھا رجسٹرار غیر قانونی کام روکنے کے بجائے یہ کہہ رہے ہیں کہ جج اپنے حلف کی خلاف ورزی کریں۔
’ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات کی تجویز دینا جج کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی ضابطہ اخلاق اور حلف کے تحت جج اپنی مراعات کے لیے عہدے کا استعمال نہیں کر سکتا۔‘
