Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025
اتوار ، 08 جون ، 2025 | Sunday , June   08, 2025

منی لانڈرنگ کیس: وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب کی عبوری ضمانت کی توثیق

عدالت نے تمام ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لاہور کی خصوصی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی توثیق کر دی ہے۔
سنیچر کو لاہور کی سپیشل کورٹ سینٹرل نے منی لانڈرنگ مقدمے میں وزیراعظم اور وزیراعلی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ سنایا۔
عدالت نے دیگر شریک ملزمان کی عبوری ضمانتوں کی بھی توثیق کر دی ہے۔ 
قبل ازیں سماعت کے دوران عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’آشیانہ اقبال ہاؤسنگ میں مجھ پر اختیارات سے تجاوز کا الزام لگایا گیا، درجنوں پیشیاں بھگتیں، لیکن ایک سال تک چالان پیش نہیں کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر میرے خلاف کرپشن ثابت ہو جاتی تو میاں یہاں کھڑا نہ ہوتا بلکہ منہ چُھپا کر کسی جنگل میں پھر رہا ہوتا۔‘
وزیراعظم نے کہا ’میرے خلاف ایف آئی اے کا کیس بھی وہی کیس ہے جو نیب نے بنایا، میرے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ سکیم اور رمضان شوگر ملز کے کیسز بنائے گئے۔‘
عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف سے استفسار کیا کہ کیا رمضان شوگر ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ’میرا ان ملز میں کوئی شیئر نہیں، میں شوگر ملز کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک اور نہ ہی شیئر ہولڈر ہوں۔‘
سابق وزیراعلٰی پنجاب نے کہا کہ ’آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں میرے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا، میرے کیسز میں لاہور ہائی کورٹ تفصیلی فیصلہ دے چکی ہے۔‘ 
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے وزیراعظم شہباز شریف اور پنجاب کے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے خلاف 16 ارب کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

وکیل ایف آئی اے فاروق باجوہ نے بتایا کہ ’میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک مقصود کا انتقال ہوچکا ہے‘ (فائل فوٹو: ایف آئی اے)

وزیراعظم شہباز شریف، وزیر اعلٰی حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے مفرور ملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں ملزمان دیے گئے پتے پر موجود نہیں۔
وکیل ایف آئی اے فاروق باجوہ نے جج کے استفسار پر بتایا کہ ’میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک مقصود کا انتقال ہو چکا ہے تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے متعلقہ ادارے کو ملک مقصود کی موت کی تصدیق کے لیے خط بھی لکھ دیا ہے۔ ہم نے انٹرپول کو بھی لکھا ہے مگر کوئی مصدقہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی۔‘
اس پر عدالت نے استفار کیا کہ ’آپ نے جب وارنٹ کی تعمیل کرائی تو تب کسی سے نہیں پوچھا کہ بندہ زندہ ہے یا نہیں؟‘
 ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ’اس پتے پر کرایہ دار رہائش پذیر ہیں۔‘
عدالت کا کہنا تھا کہ ’آپ اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھ سکتے تھے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم فوت ہو چکا ہے۔ عدالت انتقال کر جانے والے شحص کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتی ہے؟‘
عدالت نے پراسیکیوشن کو ملک مقصود کے انتقال کے حوالے سے رپورٹ اور ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جمع کرانے کی ہدایات کر دی۔

شیئر: