Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
منگل ، 17 جون ، 2025 | Tuesday , June   17, 2025
منگل ، 17 جون ، 2025 | Tuesday , June   17, 2025

32 ہلاکتیں، ایرانیوں نے سپریم لیڈر کے نمائندے کو روک دیا

ایران کے جنوب مغربی شہر میں دس منزلہ عمارت گرنے سے متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے جنوب مغربی علاقے میں عمارت گرنے سے 32 ہلاکتوں پر غم و غصہ کا شکار افراد نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے نمائندے کے خلاف احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ 
عرب نیوز کے مطابق پیر کو آن لائن ویڈیوز کے جائزہ سے یہ بات سامنے آئی کہ مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پولیس کا خصوصی دستہ استعمال کیا گیا۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے اور اشیائے ضروریہ سمیت دیگر معاشی پریشانیوں کا شکار ایرانیوں نے گزشتہ ہفتے عمارت کے حادثے کے بعد حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
اب تک ہونے والا احتجاج کسی واضح قیادت سے محروم دکھائی دیتا ہے تا ہم خطے کے عرب قبائل کی جانب سے اتوار کو اس میں شمولیت کے بعد حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی حال ہی میں اس وقت بڑھی ہے جب تہران کے پاسداران انقلاب نے جمعہ کو دو یونانی تیل بردار جہاز قبضے میں لیے ہیں۔
آیت اللہ محسن حیدری نے دس منزلہ میٹروپول عمارت گرنے کے مقام پر حادثے کا غم مناتے افراد سے خطاب کی کوشش کی لیکن وہاں موجود افراد نے ان کے خلاف نعرے لگائے اور احتجاج کیا۔
حفاظتی عملے کی موجودگی میں حکومتی رہنما نے بات جاری رکھنے کی کوشش کی لیکن وہ ایسا نہ کر سکے۔
ایک موقع پر انہوں نے پاس موجود باڈی گارڈ سے سرگوشی میں پوچھا کہ “کیا ہوا؟” جس کے جواب میں گارڈ نے انہیں کچھ بتایا۔
ایرانی عالم نے ایک بار پھر مجمع سے مخاطب ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے عزیزو، ابادان کے، اس کے شہدا، ان کے عزیزوں کے احترام میں پرسکون ہو جائیں، آج کی رات پوری ایرانی قوم غم منا رہی ہے۔‘ جس کے جواب میں ہجوم نے ’بےشرم‘ کے نعرے لگائے۔
سٹیٹ ٹیلی ویژن پر ایونٹ کی لائیو نشریات اس مرحلے پر منقطع کر دی گئیں۔ بعد میں مظاہرین نے ’اپنے بھائی کے قاتل کو قتل کر دوں گا‘ کے نعرے لگائے۔
تہران کے روزنامہ ہم شہری اور نیم سرکاری خبررساں ادارے فارس کے مطابق مظاہرین نے اس مقام پر حملہ کیا جہاں سرکاری ٹیلی ویژن نے نشریات کے لیے کیمرے نصب کر رکھے تھے، اس کے بعد نشریات معطل ہو گئیں۔
پولیس نے ہجوم کو مذہبی حکومت کے خلاف نعرے لگانے سے منع کیا اور پھر ان کے اجتماع کے غیرقانونی قرار دے کر انہیں وہاں سے چلے جانے کا کہا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بعد میں پولیس اہلکار آنسوگیس کی شیلنگ کے دھویں میں مظاہرین کی مزاحمت کر رہے ہیں۔
ایک افسر کی جانب سے شاٹ گن جیسا دکھائی دینے والا ہتھیار بھی فائر کیا گیا تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فائرنگ میں اصل گولی استعمال ہوئی یا آواز پیدا کرنے والی گولی استعمال کی گئی۔
فوری طور پر یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ کوئی زخمی ہوا یا پولیس نے کسی کو گرفتار کیا ہے۔
ویڈیو میں دارالحکومت تہران سے 410 میل دور واقع ابادان کا علاقہ واضح ہے۔ فارسی زبان کے غیرملکی نشریاتی اداروں نے بتایا کہ آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی گئی ہے۔
ایران میں آزادانہ طور پر خبریں مہیا کرنا انتہائی دشوار ہے۔ حالات کی ابتری کے دوران ایران نے متاثرہ علاقوں میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ منقطع کرتے ہوئے اندرون ملک صحافیوں کی نقل و حرکت بھی محدود کر دی تھی۔

رپورٹس کے مطابق ایران میں کئی روز سے احتجاج جاری ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے ایران کو دنیا میں صحافت کے لیے شمالی کوریا اور اریٹیریا کے بعد تیسرا بدتر ملک قرار دیا گیا تھا۔
ابادان میں گزشتہ پیر کو عمارت گرنے کے بعد متعلقہ ادارے یہ تسلیم کر چکی ہیں کہ بلڈنگ کے مالک اور کرپٹ حکومتی افراد نے مشکوک ڈھانچے کے باوجود میٹروپول بلڈنگ کی تعمیر کی اجازت دی۔
حکام کی جانب سے شہر کے میئر سمیت 13 افراد کو حادثے کی تحقیقات کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔
عمارت گرنے کے مقام پر امدادی کام کرنے والی ٹیموں نے پیر کے روز ملبے سے مزید تین لاشیں نکالیں جس کے بعد کل اموات 32 ہو گئی ہیں۔
ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ارنا کے مطابق حکام کو خدشہ ہے کہ ملبے میں مزید افراد پھنسے ہوئے ہو سکتے ہیں۔

شیئر: