ایران کے جنوب مغربی علاقے میں عمارت گرنے سے 32 ہلاکتوں پر غم و غصہ کا شکار افراد نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے نمائندے کے خلاف احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو آن لائن ویڈیوز کے جائزہ سے یہ بات سامنے آئی کہ مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پولیس کا خصوصی دستہ استعمال کیا گیا۔
عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے اور اشیائے ضروریہ سمیت دیگر معاشی پریشانیوں کا شکار ایرانیوں نے گزشتہ ہفتے عمارت کے حادثے کے بعد حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ایرانی پولیس کی مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگNode ID: 672661
-
زیرِزمین ذخیرہ، ایران نے ڈرون دکھا دیے مگر مقام چُھپا لیاNode ID: 672736
-
ایران نے تیل سمگل کرنے والا جہاز پکڑ لیا، عملہ گرفتارNode ID: 673031
اب تک ہونے والا احتجاج کسی واضح قیادت سے محروم دکھائی دیتا ہے تا ہم خطے کے عرب قبائل کی جانب سے اتوار کو اس میں شمولیت کے بعد حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی حال ہی میں اس وقت بڑھی ہے جب تہران کے پاسداران انقلاب نے جمعہ کو دو یونانی تیل بردار جہاز قبضے میں لیے ہیں۔
آیت اللہ محسن حیدری نے دس منزلہ میٹروپول عمارت گرنے کے مقام پر حادثے کا غم مناتے افراد سے خطاب کی کوشش کی لیکن وہاں موجود افراد نے ان کے خلاف نعرے لگائے اور احتجاج کیا۔
حفاظتی عملے کی موجودگی میں حکومتی رہنما نے بات جاری رکھنے کی کوشش کی لیکن وہ ایسا نہ کر سکے۔
#Iran #Bushehr
Tonight's protest in solidarity with the Abadan uprising
Protesters are chanting
"Our enemy is right here, They lie it is USA" #IranProtests #Abadan_Metropol pic.twitter.com/436onm5JMt— masoud mohamadi (@masoudmohamad20) May 30, 2022
ایک موقع پر انہوں نے پاس موجود باڈی گارڈ سے سرگوشی میں پوچھا کہ “کیا ہوا؟” جس کے جواب میں گارڈ نے انہیں کچھ بتایا۔
ایرانی عالم نے ایک بار پھر مجمع سے مخاطب ہونے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے عزیزو، ابادان کے، اس کے شہدا، ان کے عزیزوں کے احترام میں پرسکون ہو جائیں، آج کی رات پوری ایرانی قوم غم منا رہی ہے۔‘ جس کے جواب میں ہجوم نے ’بےشرم‘ کے نعرے لگائے۔
سٹیٹ ٹیلی ویژن پر ایونٹ کی لائیو نشریات اس مرحلے پر منقطع کر دی گئیں۔ بعد میں مظاہرین نے ’اپنے بھائی کے قاتل کو قتل کر دوں گا‘ کے نعرے لگائے۔
تہران کے روزنامہ ہم شہری اور نیم سرکاری خبررساں ادارے فارس کے مطابق مظاہرین نے اس مقام پر حملہ کیا جہاں سرکاری ٹیلی ویژن نے نشریات کے لیے کیمرے نصب کر رکھے تھے، اس کے بعد نشریات معطل ہو گئیں۔
پولیس نے ہجوم کو مذہبی حکومت کے خلاف نعرے لگانے سے منع کیا اور پھر ان کے اجتماع کے غیرقانونی قرار دے کر انہیں وہاں سے چلے جانے کا کہا۔
Skirmishes happening right now in Abadan on 8th night of anti-regime #IranProtests following Metropol building collapse.
According to the opposition MEK, security forces are firing at protesters. Gunfire can be heard in this video clip as protesters run for cover. pic.twitter.com/iizkli0spB
— M. Hanif Jazayeri (@HanifJazayeri) May 30, 2022
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بعد میں پولیس اہلکار آنسوگیس کی شیلنگ کے دھویں میں مظاہرین کی مزاحمت کر رہے ہیں۔
ایک افسر کی جانب سے شاٹ گن جیسا دکھائی دینے والا ہتھیار بھی فائر کیا گیا تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ فائرنگ میں اصل گولی استعمال ہوئی یا آواز پیدا کرنے والی گولی استعمال کی گئی۔
فوری طور پر یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ کوئی زخمی ہوا یا پولیس نے کسی کو گرفتار کیا ہے۔
ویڈیو میں دارالحکومت تہران سے 410 میل دور واقع ابادان کا علاقہ واضح ہے۔ فارسی زبان کے غیرملکی نشریاتی اداروں نے بتایا کہ آنسوگیس کی شیلنگ اور فائرنگ کی گئی ہے۔
ایران میں آزادانہ طور پر خبریں مہیا کرنا انتہائی دشوار ہے۔ حالات کی ابتری کے دوران ایران نے متاثرہ علاقوں میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ منقطع کرتے ہوئے اندرون ملک صحافیوں کی نقل و حرکت بھی محدود کر دی تھی۔
