پاکستان کی نئی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کے لیے پاکستانی یونیورسٹیوں اور کالجز میں میڈیکل اور انجینئرنگ کے شعبے کا کوٹہ بڑھانے اور روشن پاکستان اکاؤنٹ سمیت دیگر پروگرام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری نے کہا کہ ’وزارت سنبھالنے کے بعد سب سے پہلی ملاقات سابق صدر آصف زرداری سے ہوئی تو انھوں نے ہدایت کی کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں، ان کی خدمت کرنی ہے۔‘
اسی طرح وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے ساجد حسین طوری نے بتایا کہ ’انہوں نے بھی اوورسیز پاکستانیوں کا خاص خیال رکھنے کا کہا ہے۔ اس لیے اس وزارت کو سیاسی بنیادوں پر نہیں بلکہ خدمت کے جذبے سے چلائیں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
اگلے آرمی چیف کا فیصلہ موجودہ حکومت ہی کرے گی: خورشید شاہNode ID: 668256
-
’عثمان بزدار آج بھی آئینی وزیراعلٰی لیکن خاموش بیٹھا ہے‘Node ID: 669111
ان کا کہنا تھا کہ ’سابق حکومت نے اگر کوئی اچھے کام کیے ہیں تو نہ صرف ان کو جاری رکھیں گے بلکہ ان میں مزید بہتری لائیں گے۔‘
ساجد حسین طوری نے کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ضرور کی تھی لیکن اس پر کسی قسم کا عمل در آمد نہیں ہوا۔‘
’الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی قدم اٹھایا نہ ہی کوئی تعیناتی ہوئی ہے۔ ہم اوورسیز کو ووٹ کا حق دینے کے خلاف نہیں ہیں۔ یہ پروپیگنڈہ ہے بلکہ ہم ان کو اس عمل میں براہ راست شراکت دار بنانا چاہتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری کے مطابق ’موجودہ حکومت جن اصلاحات کے بارے میں سوچ رہی ہے ان کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دو طریقے سے دیا جا سکتا ہے۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ خواتین نشستوں کی طرز پر اوورسیز کو مخصوص نشستیں دے دی جائیں اور اوورسیز کے نمائندوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی مل جائے۔‘
’دوسرا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ اوورسیز حلقہ بندیاں کی جائیں۔ اوورسیز وہاں اپنے اپنے حلقوں میں الیکشن لڑ کر پاکستانی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پہنچیں۔ اس سے ان کو نمائندگی زیادہ موثر ہو گی۔‘

ساجد طوری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کو پاکستان کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے کوٹہ دیا جائے۔ اگرچہ ان کا کوٹہ پہلے موجود ہے لیکن ہم چاہتے ہیں میڈیکل انجینئرنگ اور دیگر خصوصی شعبہ جات میں ان کا کوٹہ بڑھایا جائے تاکہ وہ اپنے ملک میں آ کر تعلیم کے مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔‘
’اسی طرح اوورسیز کے بچوں کے لیے وظائف میں بھی اضافہ کیا جائے جبکہ او پی ایف سکولوں کا نیٹ ورک بھی بڑھایا جائے گا جن میں اوورسیز پاکستانیوں کے بچے نصف فیس پر تعلیم حاصل کرتے جبکہ عام پاکستانیوں کے بچے مکمل فیس کی ادائیگی کرتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ہر حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی فلاح کے لیے کام کرے۔ سابق حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کھولے تھے تو یہ یقیناً اوورسیز اور پاکستان کے مفاد میں ہوں گے اور اچھی سوچ کے تحت کھولے گئے۔ اس لیے یہ اکاونٹ جاری رہیں گے اور کوئی بھی اوورسیز کے ان اکاؤنٹس کو نہیں چھیڑ سکتا۔‘
