عدالت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ فیصلہ نہیں کر رہی: چیف جسٹس
عدالت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ فیصلہ نہیں کر رہی: چیف جسٹس
بدھ 6 اپریل 2022 6:28
صحافیوں کی بڑی تعداد کوریج کے لیے صبح سویرے ہی سپریم کورٹ پہنچ جاتی ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ پر لیے گئے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ’عدالت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ فیصلہ نہیں کر رہی۔‘
بدھ کو کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کوشش ہے کہ مقدمے کو نمٹایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’سیاسی طور پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ یکطرفہ فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں؟‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے منگل کو کہا تھا کہ کوشش ہے کہ کل فیصلہ سنا دیں، نگران حکومت کا قیام اس کیس کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ ’سپریم کورٹ نے صرف آئین و قانون کو دیکھنا ہے۔ سپریم کورٹ خارجہ پالیسی یا ریاستی پالیسی کا تعین نہیں کر سکتی۔‘
بینچ میں شامل جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ’حکومت اور اپوزیشن آپس میں لڑ رہی ہے اور معاملہ عدالت کے گلے میں ڈالا جا رہا ہے۔‘
مبینہ امریکی خط کا تنازع
سپریم کورٹ میں اپوزیشن کے وکلا نے اپنے دلائل میں بار بار اس خط کے حوالے سے بات کی جس کا ذکر وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت کے خلاف غیرملکی سازش کے طور پر کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے وکیل رضا ربانی نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ ’سازشی خط‘ طلب کرے اور قومی سلامتی کمیٹی کی درخواست دیکھے۔
بعدازاں مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز شریف نے منگل کی شب پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے کو غلط استعمال کر رہے ہیں۔
’نیشنل سکیورٹی کمیٹی پاکستان کی سالمیت کے لیے ہے نہ کہ یہ عمران خان بچاؤ کمیٹی۔‘
مریم نواز نے کہا کہ ’پچھلے کچھ دنوں سے جھوٹ کا بازار گرم ہے اور حکومت ایک جعلی خط لے کر آئی جس کا کوئی وجود نہیں۔‘
اپوزیشن جماعتیں تسلسل کے ساتھ ’سازشی خط‘ پر سوال اٹھا رہی ہیں۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
عمران خان سازشی خط کے دعوے پر قائم
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اس بات پر مصر ہیں کہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد ان کے خلاف غیرملکی سازش تھی۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ ہر روز مختلف شہروں میں اس سازش کے خلاف احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔
منگل کو برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک خبر دی جس کے مطابق پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیز کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کسی غیرملکی سازش کے قابل اعتبار شواہد نہیں ملے۔
روئٹرز نے اپنی خبر میں ’باخبر عہدے دار‘ کا حوالہ دیا جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ خبر دی۔